’ہمارے معاشرے کا ضمیر‘، منو بھائی چل بسے

پاکستان کے ممتاز صحافی، کالم نویس اور ادیب منو بھائی علالت کے بعد لاہور میں انتقال کر گئے ہیں۔

منو بھائی لاہور کے ایک ہسپتال میں زیر علاج تھے اور جمعے کی صبح 85 برس کی عمر میں چل بسے۔

منو بھائی کا اصل نام منیر احمد قریشی تھا اور وہ 1933 کو صوبہ پنجاب کے شہر وزیر آباد میں پیدا ہوئے۔

منو بھائی اردو کے روزنامہ جنگ میں ’گریبان‘ کے نام سے کالم لکھا کرتے تھے۔

منو بھائی اپنے کالموں کے ذریعے معاشرے اور اس میں پائی جانے والی برائیوں پر لعنت ملامت کرتے رہتے تھے۔ یہی کام انھوں نے اپنے ٹی وی ڈراموں میں بھی کیا اور جھوک سیال اور سونا چاندی جیسے بے مثال شاہکار تخلیق کیے۔

منو بھائی نے اپنی شاعری سے بھی یہی کام لیا اور اپنے ارد گرد جو کچھ بھی دیکھا اس کو اپنی پنجابی شاعری میں پرویا۔

اپنی نظم ‘اجے قیامت نئیں آئی’ میں انھوں نے اپنے ارد گرد ہونے والی ‘انہونیوں’ پر اپنے مخصوص انداز میں طنز اور نشتر برسائے ہیں لیکن اس تنقید کے درمیان ان کی سیاسی سوجھ بوجھ بھی نظر آتی ہے جو صحافت کے میدان میں ان کی طویل ریاضت اور سیاست کے گہرے مشاہدے کا پتا دیتی ہے۔

انھوں نے

جمعے بزار سیاست وکدی، ودھ گئی قیمت گڈواں دی

مئیں شریف دے پتراں نے وی ٹھیری لا لئی لڈواں دی

جیسی سطریں پاناما پیپرز کے سامنے آنے سے بہت پہلے لکھی تھیں لیکن انھوں نے اپنی نظم کے اس مصرے میں پاکستان کی سیاست کو سمندر کو کوزے میں بند کر دیا۔