یہ دنیا کے غریب ممالک کو سسکا سسکا کر مار رہے ہیں، صدراردوغان کی آئی ایم ایف پر تنقید

(استنبول۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 1شعبان 1439ھ)  ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے آئی ایم ایف یعنی عالمی مالیاتی فنڈ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے  کہ ’’یہ دنیا کے غریب ممالک کو سِسکا سِسکا کر مار رہے ہیں‘‘۔ اُنہوں نے کرنسی تبادلہ کے دباؤ میں آئے ہوئے ممالک کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ڈالر کے بجائے سونے کی شکل میں قرضہ لیں تاکہ بیرونی دباؤ سے محفوظ رہ سکیں۔

صدر اردوغان استنبول میں گلوبل انٹرپرائزنگ کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ اُنہوں نشاندہی کی کہ سیاست اور تجارت کے مرکزی نقاط میں تبدیلی آنا شروع ہو گئی ہے کیونکہ اب علاقے اور مقامیت کو مدِ نظر رکھ کر اقدامات کیے جارہے ہیں جبکہ رفتہ رفتہ یہ شعور بیدار ہونا شروع ہو گیا ہے کہ دنیا کو کسی ’’واحد مرکز‘‘ سے نہیں چلایا جا سکے گا۔

عالمی مالیاتی فنڈ جو کہ غریب اور ترقّی پذیر ملکوں کو قرضہ دے کر اُن کی اندرونی سیاست اور پالیسیوں میں واضح دخل اندازی کیلئے دن بدن منفی شہرت حاصل کرتا جارہا ہے، اُس کی جانب سے اپنے مقروض ممالک کی سیاست کو کنٹرول میں لینے کی کوشش کیجانب اشارہ کرتے ہوئے صدر اردوغان نے کہا ہے کہ’’یہ دنیا کے غریب ممالک کو سِسکا سِسکا کر مار رہے ہیں‘‘۔

سال 2013 میں عالمی مالیاتی فنڈ کے قرض سے ترکی کے نجات پانے کا حوالہ دیتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ ڈالر کے ذریعے لین دین کی وجہ سے دنیا کرنسی تبادلہ کے دباؤ میں آ جاتی ہے لیکن سونا پوری تاریخ میں کبھی بھی دباؤ ڈالنے والا عنصر نہیں بنا۔

یاد رہے کہ آئی ایم ایف نا صرف ایشیاء بلکہ افریقہ سمیت دنیا بھر میں غریب اور ترقّی پذیر ممالک کو بھاری سُود اور شرائط پر قبضہ فراہم کرتا ہے جس کی وجہ سے اُسے مقروض ملکوں کی بنیادی پالیسیوں میں دخل اندازی کرنے کا موقع باآسانی مل جاتا ہے۔ کئی ممالک کے معاشی ماہرین اور حکومتوں کیجانب سے قرضہ دینے والے عالمی مالیاتی فنڈ، آئی ایم ایف اور عالمی بینک سے چھٹکارا حاصل کرنے کیجاب نشاندہی کی گئی ہے۔

اِس کے جواب میں چین نے 2016ء میں ایک نیا بین الاقوامی ترقیاتی بینک، ایشیائی ڈھانچہ جات سرمایہ کاری بینک، اے آئی آئی بی تشکیل دیا جس میں امریکہ کے اتحادی آسٹریلیاء، برطانیہ، اٹلی، جرمنی، فلپائن اور جنوبی کوریا بھی شامل ہیں۔