یوم سیاہ کے موقع پر ٹوکیو میں بھارت کیخلاف کشمیریوں اورپاکستانیوں کا زبردست مظاہرہ

(ٹوکیو۔ اُردو نیٹ پوڈکاسٹ 15 اگست 2019)  بھارت کے یوم آزادی کو دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں اور پاکستانیوں نے یوم سیاہ  کے طور مناتے ہوئے درجنوں ملکوں میں بھارت اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کیخلاف زبردست مظاہرے کیے گئے ہیں۔ جاپان میں مقیم پاکستانی برادری اور کشمیریوں نے اس موقع پر ٹوکیو میں بھارتی سفارتخانے کے سامنے ایک پُرجوش احتجاجی مظاہرے کا اہتمام کیا  جس میں جاپانی دارالحکومت ٹوکیو سمیت دیگر پریفیکچروں سے دونوں برادریوں کے ارکان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

یہ احتجاجی مظاہرہ بھارتی وزیراعظم کیجانب سے آئین کی شق نمبر 370 اور 35 اے یکطرفہ طور پر ختم کرنے اور پورے جموں وکشمیر میں گزشتہ 10 روز سے جاری کرفیو اور انٹرنیٹ و ٹیلیفون سمیت  رابطے کے تمام ذرائع بند کردیئے جانے کیخلاف کیا گیا ۔ٹوکیو سمیت جاپان کے کئی علاقوں میں طوفانِ بادوباراں کی پیشگوئی کے باوجود سائتاما، کاناگاوا، چیبا،اباراکی، گنما ، توچگی، تویاما ، نیگاتا اور دیگر علاقوں سے پاکستانیوں اور کشمیریوں کی ایک بڑی تعداد دوپہر ایک بجے بھارتی سفارتخانے کے قریب جمع ہوئی جن میں پاکستان ، کشمیر اور جاپان کا پرچم  ہاتھوں میں تھامے  خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے حالیہ اشتعال انگیز اقدامات کی وجہ سے مظاہرین میں غم وغصے کو اُن کے پُرزور نعروں کی شکل میں دیکھا جاسکتا تھا۔ دوپہر دو بجے کے قریب احتجاجی مظاہرین بھارتی سفارتخانے کے عین سامنے پہنچے تو وہاں پولیس کی بھاری تعداد پہلے سے موجود تھی جنہوں نے مظاہرین کو ایک مخصوصمقام سے آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دی۔ سادہ لباس میں بھی پولیس کی ایک بڑی تعداد سفارتخانے کے اطراف میں موجود تھی۔

کشمیر یکجہتی فورم جاپان کے زیراہتمام منعقدہ اس احتجاجی مظاہرے کے شرکاء نے بھارت اور بھارتی وزیراعظم کیخلاف پرزور نعرے بازی کی اور نریندی مودی و بھارتی تنظیم آر ایس ایس کو دہشت گرد قرار دیا۔اس موقع پر ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ اور ‘‘لے کے رہیں گے آزادی ‘‘ جیسے نعروں کی گونج ہر طرف چھائی ہوئی تھی۔

مظاہرین نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ وہ کشمیر کی جدوجہد آزادی اور کشمیریوں کی حمایت کیلئے بڑی سے بڑی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ کشمیر یکجہتی فورم جاپان کے سربراہ شاہد مجید نے اپنے خطاب میں مطالبہ کیا کہ بھارت فوری طور پر آئین کی شقوں کی غیر قانونی منسوخی کے فیصلے کو واپس لے اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں کرفیو کو فی الفور ختم کرے۔ اُنہوں نے حکومت جاپان سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ بھارتی وزیراعظم پر زور دے کہ کشمیریوں پر ظلم وستم کو بند کرے اور مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں اور نسل کشی روک دے۔

پاکستانی خواتین  نے اُردو نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے مظاہرے میں شرکت کیلئے آئی ہیں اور اپنے کشمیری بہن بھائیوں کی حالت زار سے دنیا کو مطلع  کرنا چاہتی ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ مسلمان بیدار ہوجائیں اور ظالم و دہشت گرد نریندر مودی کا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کریں۔

ایک نوجوان پاکستانی بچی کا کہنا تھا کہ وہ چاہتی ہیں کہ پاکستانی اور دیگر نوجوان مسلمان مسئلہ کشمیر کو دنیا کے سامنے اُجاگر کریں اور اس مقصد کیلئے باہر نکلیں ۔ اُنہوں نے توقع ظاہر کی کہ دنیا بھر میں مقیم پاکستانی اور کشمیری ، مسئلہ کشمیر کیلئے منظم آوا ز بلند کریں گے اور جہاں جہاں وہ مقیم ہیں وہاں کے لوگوں کو مقبوضہ کشمیر اور کشمیریوں کی حالت زار سے آگاہ کریں گے۔

اس مظاہرے کے شرکاء نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کیجانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کردینے کیخلاف وزیراعظم عمران خان کے ردعمل اور افواج پاکستان کے بیانات کو سراہتے ہوئے یہ عزم بھی ظاہر کیا کہ وہ  کشمیری بہن بھائیوں کی حمایت کیلئے حکومت اور افواج پاکستان کے شانہ بشانہ چلیں گے۔