کم جونگ اُن کا دورہٴ چین، جنوبی کوریا اور رُوس کیجانب سے خیرمقدم

(سیئول۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 12 رجب 1439ھ)  شمالی کوریا کے رہنماء کِم جونگ اُن بیجنگ کے اچانک دورے اورچین کے صدر شی جن پنگ کیساتھ سربراہ ملاقات کی مصدقہ خبروں کے بعد عالمی سطح پر توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ جنوبی کوریا، امریکہ، برطانیہ اور جاپان سمیت دنیا بھر کے کلیدی ذرائع ابلاغ نے شمالی کوریائی رہنماء کے دورہٴ چین کی خبروں کو نمایاں طور پر نشر اور جاری کیا ہے۔

شمالی کوریا کے سرکاری ابلاغ نے بھی کِم جونگ اُن کے دورہٴ چین اور اُن کی چینی صدر شی جن پنگ کیساتھ سربراہ ملاقات کی تفصیلی خبریں جاری کی ہیں۔ اُدھر جنوبی کوریا نے کِم جونگ اُن کے دورہٴ چین کا خیرمقدم کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’حکومت کِم جونگ اُن کے دورہٴ چین اور اور چین کے رہنماؤں سے اُن کے مذاکرات کا خیرمقدم کرتی ہے‘‘۔

جنوبی کوریا کی وزارتِ خارجہ کیجانب سے جاریکرد بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’’حکومت کو اُمید ہے کہ چیئرمین کِم کا حالیہ دورہٴ چین جو کہ بین الکوریائی اور شمال-امریکہ سربراہ ملاقات سے قبل ہُوا ہے، جزیرہ نما کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے اور تعمیرِ امن میں کردار ادا کرے گا‘‘۔

دوسری جانب، رُوس نے بھی چین اور شمالی کوریا کی سربراہ ملاقات کا خیرمقدم کیا ہے۔ روسی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں چین کے صدر شی جن پنگ اور شمالی کوریا کے رہنماء کِم جونگ اُن کے مذاکرات کو جزیرہ نما کوریا میں حالیہ مثبت پیشرفتوں کو تقویت دینے کیلئے اہم قدم قراردیا ہے۔

دریں اثناء، امریکی ذرائع بلاغ نے کِم جونگ اُن کے دورہٴ چین کی خبروں کو جلی سُرخیوں کیساتھ شائع کیا جبکہ ٹیلیویژن چینلز پر بھی اِس خبر کو بار بار نشر کیا گیا۔ سی این این نے جلی سُرخی میں کہا کہ ’’کِم نے ٹرمپ کو اپنی فائر طاقت دکھادی اور اِشارہ بھیجا ہے کہ اُن کے پاس طاقتور پُشت پناہی ہے‘‘۔

یاد رہے کہ اگلے ماہ جنوبی کوریا کے صدر مُن جے اُن اور شمالی کوریا کے رہنماء کِم جونگ اُن کے مابین سربراہ ملاقات ہوگی جبکہ مئی میں شمالی کوریا اور امریکہ کی سربراہ ملاقات متوقع ہے لیکن ابھی تک واشنگٹن اور پیانگ یانگ نے باضابطہ طور پر ٹرمپ-کِم سربراہ ملاقات کی تاریخ اور مقام کا اعلان نہیں کیا ہے۔