پاکستان کی پارلیمان نے اسکولوں میں چینی زبان کی لازمی تعلیم کی قرارداد منظور کرلی

(اسلام آباد۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 4 جمادی الثانی 1439ھ)  پاکستان کی پارلیمان کے ایوانِ بالا نے اسکولوں میں چینی زبان کی تعلیم لازمی قراردینے کی قرارداد منظور کرلی ہے جبکہ حکومت نے مذکورہ قرارداد کی مخالفت کی تھی۔

ایوانِ بالا میں پاکستان پیپلز پارٹی کی رُکن خالدہ پروین نے پاکستانی اسکولوں میں چینی زبان لازمی پڑھانے سے متعلق مذکورہ قرارداد پیش کی۔ ایوان کے سربراہ میاں رضا ربّانی نے محترمہ خالدہ پروین سے سوال کیا کہ جب علاقائی زبانوں کو لازمی قرارنہیں دے پارہے تو پھر چینی زبان کو کیسے لازمی قراردیں۔ تاہم خاتون رُکن نے اپنی قرارداد واپس لینے کا کوئی عندیہ نہ دیا۔

حکومت کی طرف سے وزیرِ مملکت جام جمال نے اسکولوں میں چینی زبان کی تعلیم لازمی قراردینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اگر قرارداد میں سے لفظ ’لازمی‘ ختم کرکے ’حوصلہ افزائی‘ کا لفظ شامل کردی اجائے تو وہ حمایت کریں گے۔

لیکن پیپلز پارٹی کی رُکنِ ایوانِ بالا نے اپنی قرارداد کے الفاظ میں تبدیلی نہیں کی اور اس پر رائے دہی کروائی گئی۔ ایوان نے اِس قرارداد کو منظور کرلیا اور حکومت کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

یاد رہے کہ پاکستان کے ایوانِ بالا میں پیپلز پارٹی کی اکثریت ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ اپارلیمان کا ایوانِ زیریں یعنی قومی اسمبلی اس قرارداد کی منظوری دے گی یا نہیں۔ تاہم ایوانِ زیریں میں حکومت کی اکثریت کی وجہ سے اس کی منظوری کا امکان نہیں ہے۔

یاد رہے کہ چین، ہانگ کانگ اور تائیوان کے علاوہ دنیا کے کسی بھی ملک میں چینی زبان کی تعلیم لازمی نہیں ہے۔ کئی لوگوں نے پاکستان کے ایوانِ بالا میں چینی زبان کی تعلیم کو اسکولوں میں لازمی قرار دینے کی قرارداد پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور حزبِ اختلاف کو بھی چاہیئے کہ وہ کسی غیر ملکی زبان کی تعلیم کو ملک کے اسکولوں میں لازمی قراردلوانے کے بجائے پاکستان کی قومی زبان کی ترقی و فروغ اور ہر پاکستانی بچّے کو تعلیم یافتہ بنانے پر اپنی توانائیاں اور وقت خرچ کریں۔ کُچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ اُردو کے ساتھ ساتھ عربی زبان کی تعلیم کو لازمی قراردیا جانا چاہیئے۔