پاکستان کا نام مالیاتی کارروائی ہدف فورس کی گِرے فہرست میں شامل ہوگا، مشیرِ خزانہ نے بھی تصدیق کردی

(اسلام آباد۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 14 جمادی الثانی 1439ھ)  پاکستان کا نام مالیاتی اقدام ہدف فورس، اے یف ٹی ایف کی گِرے فہرست میں جُون میں شامل کیا جائے گا۔ اِس بات کی تصدیق وزیرِاعظم شاہد خاقان عبّاسی کے مشیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کردی ہے۔ یاد رہے کہ 20 فروری کو مذکورہ ادارے کا اجلاس پیرس میں منعقد ہُوا تھا جس کے بعد یہ خبریں گردش کرنے لگی تھیں کہ پاکستان کا نام دہشتگردی کی معاونت کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کیا جاسکتا ہے۔

اِس اجلاس کے بعد پاکستان کے وزیرِ خارجہ خواجہ آصف نے 21 فروری کی علی الصبح ٹوئیٹر پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ چین، سعودی عرب اور ترکی کی مخالفت کی وجہ سے پاکستان دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے ملکوں کی FATF کی فہرست میں شامل ہونے سے بچ گیا ہے۔

اس کے بعد ایک ہفتے تک بے یقینی چھائی رہی کیونکہ یہ واضح نہیں ہوسکا تھا کہ اے ایف ٹی ایف نے دراصل کیا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم بین الاقوامی ذرائع ابلاغ مسلسل خبریں دیتے رہے کہ پاکستان کا نام گِرے فہرست میں جُون کے مہینے سے شامل ہوگا۔ حکومتِ پاکستان کیجانب سے اس بارے میں واضح بیان نہ آنے سے بین الاقوامی طور پر پاکستان کی ساکھ متاثر ہوئی اور بیرونِ ملک کے ذرائع ابلاغ کو مزید قیاس آرائیوں کا موقع ملا۔

وزیر اعظم پاکستان کے مشیر برائے خزانہ مفتاح اسماعیل نے قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ مالیاتی کارروائی ٹاسک فورس، ایف اے ٹی ایف کی طرف سے پاکستان کا نام ’گرے فہرست‘ میں ڈالنا بین الاقوامی سطح پر ملک کے لیے صرف ’شرمندگی‘ کا باعث بنے گا لیکن یہ اقدام پاکستان کی معیشت پر اثر انداز نہیں ہوگا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران مفتاح اسماعیل نے اس بات کی تصدیق کی کہ جون میں پاکستان کا نام ’گرے فہرست‘میں ڈال دیا جائے گا لیکن اُنہوں نے اگلے مرحلے میں پاکستان کا نام ’سیاہ فہرست‘ میں آنے کے امکان کو مسترد کیا۔ گِرے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان کا نام دہشتگردوں کے معاون ممالک کی فہرست میں ڈالنے کا فیصلہ سیاسی مقاصد پر کیا گیا۔ اُنہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان کا نام ’گرے لسٹ‘ میں ڈالوانے کے پیچھے امریکا اور بھارت کا گٹھ جوڑ ہے اور اِن دونوں ملکوں نے پاکستان کو شرمندہ کرنے اور ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے ایسا کیا۔ لیکن وزیرِاعظم کے مشیرِ خزانہ نے یہ نہیں بتایا کہ بھارت اور امریکہ کے اِس گٹھ جوڑ کو پاکستان کیوں ناکام نہیں بناسکا۔

ایف اے ٹی ایف کیجانب سے پاکستان کا نام گِرے فہرست میں ڈالنے کا مطلب یہ ہے کہ دہشت گردوں کی مبینہ مالی معاونت اور مبینہ منی لانڈرنگ روکنے میں تزویراتی کمی کے باعث پاکستان کا مالیاتی نظام بین الاقوامی مالیاتی نظام کے لیے خطرے کے طور پر دیکھا جائے گا۔ ایسی صورت میں پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری پر منفی اثرات مرتب ہوں گے اور عالمی اداروں کیساتھ قرض کے معاملات زیادہ پیچیدہ ہوجائیں گے۔

کئی تجزیہ کاروں نے پاکستان کا نام ایف اے ٹی ایف کی گِرے فہرست میں آجانے کو حکومتی کوششوں اور سفارتکاری کی مکمل ناکامی قراردیا ہے۔ یاد رہے کہ مسلم لیگ ن کی موجودہ حکومت میں کوئی تین سال تک پاکستان کا وزیرِخارجہ کوئی نہ تھا اور اب وزیرِ خزانہ کا منصب خالی ہے۔ حکمراں اور حزبِ اختلاف کی جماعتیں قومی معاملات پر سرجوڑکر بیٹھنے کے بجائے ایک دوسرے کیساتھ محاذ آرائی میں مصروف ہیں جس کی وجہ سے ملک کی خارجہ پالیسی، معیشت، صحت اور تعلیمی شعبہ جمود کا شکار ہے جبکہ بین الاقوامی سفارتکاری میں بھی شدید مشکلات درپیش ہیں۔