ٹرمپ-کِم سربراہ ملاقات کھٹائی میں، شمالی کوریا نے ملاقات ختم کرنیکی دھمکی

(سیئول۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 30 شعبان 1439ھ) شمالی کوریا نے دھمکی دی ہے کہ اگر امریکہ نے ایٹمی ہتھیار ختم کرنے کیلئے غیرضروری دباؤ ڈالا تو امریکی صدر ٹرمپ کیساتھ شمالی کوریائی رہنماء کِم جونگ اُن کی سربراہ ملاقات منسوخ ہوسکتی ہے۔ شمالی کوریا کیجانب سے اس سخت ردعمل کا اظہار جنوبی کوریا اور امریکہ کی مشترکہ فوجی مشقوں کے جواب میں کیا گیا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ پیانگ یانگ اِن مشقوں پر برہم ہے۔ لیکن جنوبی کوریا نے ابھی تک اس خبر پر اپنا ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ 12 جُون کو شمالی کوریائی رہنماء کِم جونگ اُن سے سنگاپور میں سربراہ ملاقات کریں گے۔ شمالی کوریا نے اپنے جوہری ہتھیاروں کے مشروط خاتمے کے امکان کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی ایک اہم جوہری تجربہ گاہ بند کرنے اور اس کی تصدیق کیلئے امریکہ، جنوبی کوریا اور ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی کے ماہرین کو اجازت دینے کا بھی اعلان کررکھا ہے۔ لیکن اُس کی جانب سے تازہ ترین بیان نے اس مسئلے کی پیچیدگی کو اُجاگر کردیا ہے۔

شمالی کوریا کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے نائب وزیرِ خارجہ کِم کے گوان کا یہ کہتے ہوئے حوالہ دیا ہے کہ اگر امریکہ نے ہمیں دیوار سے لگایا اور یکطرفہ طور پر ایٹمی ہتھیاروں کو ختم کرنے کا کہا تو اُن کے ملک کو مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہ ہوگی اور اُنہیں اس بات کا ازسرِ نو جائزہ لینا ہوگا کہ امریکہ-شمالی کوریا سربراہ ملاقات میں شرکت کی جائے یا نہیں۔

دریں اثناء، شمالی کوریا کے سرکاری خبررساں ادارے کورین سینٹرل نیوز ایجنسی کیمطابق پیانگ یانگ نے جنوبی کوریا کیساتھ اعلیٰ سطحی مذاکرات معطل کردیے ہیں اور اس کی وجہ امریکی کیساتھ سیئول کی فوجی مشقوں کو قراردیا ہے۔ خبرمیں کہا گیا ہے کہ امریکہ کو شمالی کوریا کیساتھ منصوبہ شُدہ سربرا ملاقات کے بارے میں دو مرتبہ سوچ لینا چاہیئے۔

دوسری جانب، امریکہ محکمہٴ خارجہ کی ترجمان ہیتھر ناؤرٹ نے واشنگٹن میں اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے اس بارے میں پیانگ یانگ یا سیئول سے براہِ راست ایسا کچھ نہیں سُنا  جس سے سربراہ ملاقات کےانتظامات تبدیل ہوں۔ اُن کا کہنا تھا کہ امریکہ کو کورین سینٹرل نیوز ایجنسی کی رپورٹ کی تصدیق کرنی ہوگی۔