ٹرمپ مقبوضہ القدس میں امریکی سفارتخانے کے افتتاح میں شرکت نہیں کریں گے

(واشنگٹن۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 22شعبان 1439ھ)  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مقبوضہ القدس میں امریکہ کے سفارتخانے کی افتتاحی تقریب میں شرکت نہیں کریں۔ اسرائیلی حکومت نے ملکوں سے درخواست کررکھی ہے کہ وہ اپنے سفارتخانے تل ابیب سے القدس منتقل کریں جسے یہودی یروشلم کہتے ہیں۔

وہائٹ ہاؤس کیجانب سے جاریکردہ بیان کیمطابق صدر ٹرمپ اور نائب صدر مائیک پینس بھی امریکی سفارتخانے کے افتتاح میں شرکت نہیں کریں گے بلکہ اُن کی جگہ امریکی وزیرخزانہ اسٹیوین منیوچن، ٹرمپ کی صاحبزادی ایوانکا ٹرمپ اور داماد جیئرڈ کشنر تقریب میں شرکت کریں گے۔

القدس میں امریکی سفارتخانے کا متنازع افتتاح 14 مئی کو ہوگا۔ صدر ٹرمپ نے گزشتہ دسمبر میں القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا تھا تاہم اس اقدام کو عالمی حمایت حاصل نہ ہوسکی۔ فلسطینیوں نے اس کی سخت مخالفت کی ہے جبکہ اسلامی ملکوں نے بھی امریکی اقدام کو مُسترد کیا ہے۔ امریکہ کے علاوہ چند چھوٹے اور معاشی طور پر مجبور ومقروض ملکوں نے اپنے سفارتخانے القدس منتقل کرنے کا عندیہ دیا ہے لیکن جاپان، جنوبی کوریا، روس اور جرمنی جیسے ملکوں نے اپنے سفارتخانے تل ابیب سے مقبوضہ القدس منتقل نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اسلامی تعاون کی تنظیم او آئی سی اور عرب لیگ بھی امریکی صدر کے انتہائی متنازع فیصلے کو مُسترد کرچکے ہیں۔ سعودی عرب کے فرمان روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے عرب لیگ کے حالیہ اجلاس کے موقع پر اپنے خطاب میں عرب لیگ کے سربراہ اجلاس کو’’القدس کانفرنس‘‘ کا نام دیا تاکہ دنیا پر واضح کیا جاسکے کہ ’’فلسطین‘‘ عربوں کے ضمیر میں زندہ ہے۔ اُنہوں نے اپنے خطاب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیجانب سے امریکہ کا سفارتخانہ تل ابیب سے القدس منتقل کرنے کے فیصلے کی مذمت کی تھی۔

امریکہ بہت سے اسلامی ملکوں کو اپنا قریبی اتحادی کہتا رہا ہے لیکن کسی بھی اسلامی ملک نے امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے مقبوض القدس منتقل کرنے کی حمایت نہیں کی۔ فلسطین کے صدر سمیت فلسطینی انتظامیہ نے صدر ٹرمپ کے فیصلے کی مذمّت کرتے ہوئے فلسطین-اسرائیل تنازع میں امریکی ثالثی اور امریکہ کے کسی بھی امن سمجھوتے کو مسترد کردیا ہے۔