ٹرمپ اور کِم کی سربراہ ملاقات، دونوں رہنماؤں کیلئے میز پر فیصلہ کرنے کا وقت آگیا

(سنگاپور۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 27 رمضان 1439ھ) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنماء-کوریائی ورکرز پارٹی کے چیئرمین کِم جونگ اُن آج سنگاپور میں مقامی وقت کیمطابق صبح 9 بجے ملاقات کررہے ہیں۔ عالمی ذرائع ابلاغ کی تمام نظریں اس وقت سنگاپور میں ہونے والی اس تاریخی ملاقات کے نتیجے پر مرکوز ہوگئی ہیں۔

دنیا دیکھ رہی ہے کہ ایک دوسرے کو ’’راکٹ مین‘‘ اور ’’خبطی‘‘ کہنے والے دو رہنماء بالآخر مذاکرات کی میز پر بیٹھ رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ آیا واشنگٹن اور پیانگ یانگ 1950ء کی دہائی میں ہونے والی کوریائی جنگ کو باضابطہ طور پر ختم کرکے باہمی دشمنی کا قصہ پاک کرسکیں گے یا نہیں؟ 

امریکہ کا مطالبہ ہے کہ شمالی کوریا اپنے ایٹمی اور بیلسٹک میزائل منصوبے ختم کرے لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں کہ کِم جونگ اُن ایسے کسی وعدے یا اقدام کے بدلے کیا کیا چاہتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا اپنے پر عائد اقتصادی پابندیوں کا فوری خاتمہ چاہے گا لیکن اُسے اپنی سلامتی کی ٹھوس ضمانتیں بھی درکار ہوں گی کیونکہ وہ صرف امریکی صدر ٹرمپ کی باتوں پر مکمل یقین نہیں کرسکتا۔ چینی اور جنوبی کوریائی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سب سے اہم نقطہ شمالی کوریا کی جوہری صلاحیت کا خاتمہ ہے لیکن ممکن ہے کہ اس کیلئے کِم جونگ اُن جزیرہ نما کوریا سے امریکہ افواج کی تعداد میں نمایاں تخفیف کا مطالبہ بھی کردیں۔

اُدھر سنگاپور میں پیر کے روز امریکی صدر ٹرمپ نے اس اُمید کا اظہار کیا ہے کہ ’’کِم جونگ اُن کیساتھ معاملات بہت اچھّے طریقے سے طے پاسکتے ہیں‘‘۔ وہ سنگاپور کے وزیراعظم لی شیئن لُونگ کیجانب سے اپنے اعزاز میں دیے گئے ایک ظہرانے میں گفتگو کررہے تھے۔

کِم جونگ اُن اور ٹرمپ آج سنگاپور کے سینتوسا نامی جزیرے پر ہوٹل کاپیلا میں اپنی پہلی سربراہ ملاقات کررہے ہیں۔ دونوں ملکوں کے اعلیٰ سطحی عہدیدار گزشتہ کئی ہفتوں سے معاملات طے کرنے میں مصروف ہیں جس کا نتیجہ آج سامنے آجائے گا۔ قبل ازیں، امریکی صدر ٹرمپ واشنگٹن میں یہ بات واضح کرچکے ہیں کہ سب سے اہم بات باہمی تعلقات بنانا ہے اور یہ کہ کِم کیساتھ ایک ہی ملاقات میں سارے معاملات طے نہیں ہوں گے۔

کینیڈا میں منعقدہ حالیہ جی سیون سربراہ اجلاس کے بعد امریکی صدر ٹرمپ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ تجارت، ماحولیات، ایران کا جوہری سمجھوتہ اور فلسطین کے معاملے پر واشنگٹن کے اس وقت کینیڈا، فرانس، میکسیکو اور دیگر اتحادیوں سے تعلقات تلخ ہیں۔ ایسی صورتحال میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ-کِم سربراہ ملاقات کی کامیابی امریکی صدرکیلئے بہت ضروری ہے جبکہ اس کے برعکس نتیجہ نکلنے کی صورت میں اُنہیں ملک اور بیرونِ ملک غیرمعمولی نکتہ چینی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

توقع کی جارہی ہے کہ یہ سربراہ ملاقات جزیرہ نما کوریا میں دیرپا امن اور ایٹمی اسلحے کی تخفیف میں معاون ثابت ہوگی۔ اس ملاقات کی کامیابی کی صورت میں شمالی اور جنوبی کوریا کے مابین کوریائی جنگ کے باضابطے خاتمے اور دونوں ملکوں کے مابین ایک امن معاہدے کیلئے قوی اُمید کی جارہی ہے۔