میانمار کی فوج نے روہنگیا خواتین کیساتھ جنسی زیادتیاں کیں، سلامتی کونسل ناکام رہی: وکیل رضیہ سلطانہ

(نیویارک۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 2 شعبان 1439ھ)  تنازعات کے دوران جنسی استحصال کی روکتھام پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہونے والی کھلی بحث کے دوران میانمار میں انسانی حقوق کی علمبردار وکیل رضیہ سلطانہ نے کہا ہے کہ ریاست رخائن میں میانمار کی فوج نے خواتین کیساتھ جنسی زیادتیاں کیں لیکن سلامتی کونسل پناہ گزینوں کا بحران روکنے میں ناکام رہی۔

اُنہوں نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کیخلاف ظلم و زیادتیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں جہاں سے آئی ہوں وہاں میانمار کی فوج نے صرف اس وجہ سے خواتین اور لڑکیوں سے جنسی زیادتی، اجتماعی جنسی زیادتی، تشدّد اور قتل کیے کہ وہ روہنگیا ہیں۔ وکیل رضیہ سلطانہ غیر سرکاری تنظیموں کیجانب سے اجلاس میں گفتگو کررہی تھیں۔

سلامتی کونسل میں ہونے والی کھلی بحث میں سیکریٹری جنرل کی نائب امینہ محمد اور تنازعات میں جنسی تشدّد پر سیکریٹری جنرل کی نمائندہ خصوصی پرامیلا پٹین نے خطاب کیا۔ یاد رہے کہ سلامتی کونسل کی ٹیم اس ماہ کے اواخر میں میانمار اور ہمسایہ ملک بنگلہ دیش کے دورے کی تیاری کررہی ہے جہاں میانمار سے جان بچاکر بھاگ آنے والے لاکھوں روہنگیا مسلمان عارضی کیمپوں میں مقیم ہیں۔

محترمہ رضیہ سلطانہ نے سلامتی کونسل کے ارکان پر زور دیا کہ زندہ بچ جانے والی خواتین اور لڑکیوں سے وہ اپنے دورے کے دوران ملاقات کریں۔ اُنہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال 6 لاکھ 70 ہزار سے زائد روہنگیا لوگ میانمار سے فرار ہوکر بنگلہ دیش گئے جو کہ افریقہ کے روانڈا میں ہونے والی نسل کشی کے بعد پناہ گزینوں کی تیز ترین نقل مکانی ہے۔

انسانی حقوق کی علمبردار وکیل نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’بین الاقوامی برادری، خاص طور پر سلامتی کونسل نے ہمیں ناکام کیا، اگر 2012ء سے خطرے کی علامات کو نظرانداز نہیں کیا جاتا تو اِس تازہ بحران کو روکا جاسکتا تھا‘‘۔ 

اُنہوں نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ خود اُن کی تحقیق اور کیے گئے انٹرویز سے ثبوت ملے ہیں کہ سرکاری دستوں نے ریاست رخائن کے 17 گاؤں میں 300 سے زیادہ خواتین اور لڑکیوں سے جنسی زیادتیاں کی تھیں تاہم اُنہوں نے نشاندہی کی کہ یہ تعداد محض حقیقی تعداد کا ایک حصّہ ہے کیونکہ اگست 2017ء سے 350 سے زیادہ گاؤں پر حملے کیے گئے اور اُنہیں جلادیا گیا۔

محترمہ رضیہ سلطانہ نے اپیل کی کہ سلامتی کونسل کو چاہیئے کہ وہ بلاتاخیر میانمار کی صورتحال کا معاملہ بین الاقوامی فوجداری عدالت میں بھیج دے۔ اجلاس میں میانمار کے علاوہ تنازعات کا شکار دیگر علاقوں میں جنسی استحصال کی صورتحال پر بھی بات چیت کی گئی۔