ملائیشیاء کے عام انتخابات میں مہاتیر محمد کی تاریخی فتح، حکمراں جماعت کو شکست

(کوالا لمپور۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 24 شعبان 1439ھ)  ملائیشیاء کے عام انتخابات میں عالمی شہرت یافتہ سابق وزیراعظم مہاتیر محمد نے 92 سال کی عمر میں تاریخی فتح حاصل کرکے ایک مرتبہ پھر دنیا کو حیران کردیا ہے۔ بدترین بدعنوانیوں اور اقربا پروری کے الزامات کی زد میں آئے ہوئے حکمراں اتحاد کی سب سے بڑی جماعت متحدہ مالائے قومی تنظیم (یُو ایم این او) کے سربراہ اور وزیراعظم نجیب رزاق کو ان انتخابات میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مہاتیر محمد 1981ء سے 2003ء تک ملک کے وزیراعظم رہے اور بعد ازاں اُنہوں نے سیاست کو خیرباد کہہ دیا تھا۔ لیکن وہ ملک میں بدعنوانی سے سخت نالاں ہوئے اور ایک مرتبہ پھر ملک میں تبدیلی لانے کیلئے سیاستدان میں آنے اور عام انتخابات میں وزیراعظم نجیب رزاق اور حکمراں جماعت کو غیرمعمولی چیلنج کردیا۔  مہاتیر محمد نے وزیراعظم نجیب رزاق کو بدعنوانیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا اور اُن پر سخت تنقید کی۔

دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ نے ملائیشیاء کے عام انتخابات میں مہاتیر محمد کی حیران کُن کامیابی کی خبر کو آج جمعرات کے روز شہ سُرخیوں کیساتھ شائع اور جاری کیا ہے جبکہ ٹیلیویژن چینلز بھی اُن کی تاریخی فتح کی خبریں بار بار نشر کررہے ہیں۔

ملائیشیاء کے انتخابی کمیشن کے اعلان کیمطابق مہاتیر محمد کے پکتان ہرپن اتحاد نے ایک اور ریاست کے اتحاد کیساتھ ملکر مجموعی طور پر 115 نشستیں حاصل کی ہیں جو حکومت تشکیل دینے کیلئے مطلوبہ 112 نشستوں سے زیادہ ہیں۔ تاہم مہاتیر محمد کا یہ کہتے ہوئے حوالہ دیا گیا ہے کہ اُن کے اتحاد کی مزید نشستیں ہیں۔

حالیہ انتخابات کے نتیجے میں حکمراں قومی محاذ گزشتہ 60 سالوں میں پہلی مرتبہ اقتدار سے محروم ہورہا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ملائیشیاء کے عوام نے بدعنوانی کیخلاف فیصلہ دیا ہے تاہم نئے وزیراعظم کو ملک میں بدعنوانی کا سدباب اور شفّافیت یقینی بنانے کا چیلنج درپیش ہوگا۔

92 سالہ مہاتیر محمد وزیراعظم کا منصب سنبھالنے کے بعد دنیا کے معمرترین منتخب رہنماء بن جائیں گے۔ انتخابات میں فتح کے بعد نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے اُنہوں نے واضح کیا کہ نئی حکومت کسی سے انتقام نہیں لے گی۔ ملائیشیاء کو جدید بنانے والے رہنماء کا کہنا تھا کہ وہ قانون کی حکمرانی بحال کریں گے اور جس کسی نے قانون کی خلاف ورزی کی اُس پر مقدمہ چلے گا۔