مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسِزکے ہاتھوں 6 کشمیریوں کی ہلاکت پر مکمل ہڑتال

(سرینگر۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 18 جمادی الثانی 1439ھ) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوسِز کے ہاتھوں 6 کشمیریوں کی ہلاکت کے بعد پیر کے روز مکمل ہڑتال ہوئی اور نمازِ جنازہ کے موقع پر بھارتی حکّام کی طرف سے کرفیو لگانے پر کشیدگی مزید بڑھ گئی۔

کشمیری ذرائع ابلاغ کیمطابق جنوبی مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیان میں یکے بعد دیگرے 6 نوجوانوں کی لاشیں ملیں جنہیں بھارتی فورسز نے گولی مار کر ہلاک کیا تھا۔ بھارتی فوج کے حکّام نے غیرملکی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ شوپیان کے ایک گاؤں میں فوجی قافلے پر فائرنگ کی گئی تھی اور جوابی کارروائی میں ایک شدّت پسند اور اُس کے تین سہولت کاروں مارے گئے ہیں۔

لیکن مقامی کشمیری ذرائع کیمطابق بھارتی فورسِز نے عام نوجوانوں کو منظم انداز میں گولیاں مار کر شہید کیا ہے اور حسبِ روایت اپنی بربریت چھپانے کیلئے اسے شدّت پسندوں کیخلاف کارروائی قراردیا ہے تاکہ دنیا کی آنکھ میں دھول جھونکی جائے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ شہید ہونے والے کشمیری ایک گاڑی میں جارہے تھے کہ بھارتی فورسِز نے گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں نوجوان شہید ہوگئے۔ مقامی کشمیریوں نے دعویٰ کیا ہے کہ کشمیری نوجوانوں کو شہید کرنے کے بعد بھارتی فوج اُنہیں شدّت پسند قراردے دیتی ہے تاکہ حقائق کو مسخ کیا جاسکے۔ اُنہوں نے سوال کیا کہ اگر کسی مزاحمت کار نے بھارتی فوج پر حملہ کیا تھا تو کتنے بھارتی فوجی ہلاک یا زخمی ہوئے اور اُن کی کتنی گاڑیاں تباہ ہوئیں؟

کشمیری نوجوانوں کی شہادت کے بعد مقامی کشمیری قیادت اور تنظیموں نے مُشترکہ طور پرہڑتال کی اپیل کی تھی جس کے جواب میں پیر کے روز پورے مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال رہی۔ تمام کاروباری مراکز اور تعلیمی ادارے بھی بند رہے۔ احتجاجی مظاہروں کے دوران بھارتی فورسِز اور مظاہرین کے مابین جھڑپیں ہوئیں۔ مظاہرین نے ’’جیوے جیوے پاکستان‘‘ اور ’’بھارت کشمیر سے نکل جا‘‘ جیسے نعرے لگائے اور پاکستانی پرچم بھی لہرایا۔

اطلاعات کیمطابق ہڑتال کی اپیل کرنے والے کئی کشمیری قائدین کو غیر قانونی طور پر بھارتی فورسِز نے حراست میں لے لیا ہے۔ یاد رہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فورسِز کے ہاتھوں جعلی مقابلوں میں کشمیری نوجوانوں کی ہلاکت معمول کی بات ہے۔ بھارت غیر ملکی ذرائع ابلاغ کو مقبوضہ جموں وکشمیر جانے کی اجازت نہیں دیتا اور اپنے طور پر حقائق مسخ کرکے پیش کرتا رہا ہے۔