مستونگ میں انتخابی ریلی پر خودکش حملے میں سراج رئیسانی سمیت 128 افراد جاں بحق، پاکستان بھر میں سوگ

(اسلام آباد-اُردونیٹ پوڈکاسٹ 01  ذوالقعدہ 1439ھ)  پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں انتخابی مہم کے دوران بلوچستان عوامی پارٹی کے ایک جلسے پر  خود کش حملےمیں بلوچستان کے  سابق وزیر اعلیٰ  نواب اسلم رئیسانی کے چھوٹے بھائی اور  صوبائی اسمبلی کے اُمیدوار سراج رئیسانی سمیت 128 افراد جاں بحق ہوگئے  جبکہ اطلاعات کیمطابق 120 سے زائد افراد زخمی ہو ئے ہیں۔

گزشتہ روز مستونگ میں منعقدہ جلسے پر خودکش حملے کے بعد سراج رئیسانی کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گئے۔اس حملے میں بڑی ہلاکتوں کے بعد ملک بھر میں سوگ کی کیفیت چھائی ہوئی ہے جبکہ کئی سیاسی جماعتوں نے اپنی انتخابی مہم پر نظرثانی کا اعلان کیا ہے۔

خودکش حملے کی اطلاع ملتے ہی سلامتی فورسز اور امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور دہشت گردی کے واقعے میں جاں بحق افراد کی لاشوں اور زخمیوں کو سی ایم ایچ سمیت دیگر  ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ دہشت گرد حملہ اتنا شدید تھا کہ جلسہ گاہ میں چاروں طرف شدید زخمی لوگ بکھرے پڑے تھے جن میں کئی افراد زخموں کی تاب نہ لاکر جائے وقوعہ پر ہی جاں بحق ہوگئے۔

نگراں وزیرِاعظم ناصر الملک اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے مستونگ بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے دھماکے میں سراج رئیسانی سمیت دیگر افراد کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور زخمیوں کو فوری اور بہترین طبی امدادی دینے کے احکامات جاری کیے ۔

دریں اثناء، پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا کہ بم دھماکوں کی سازش ملک سے باہر ہوتی ہے لیکن ساتھ اندر والے دیتے ہیں،  یہ وہ لوگ ہیں جو پاکستان میں ہونے والا انتخابی عمل پرامن نہیں دیکھنا چاہتے ۔اُن کا کہنا تھا کہ ’’کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ  پاکستان میں فساد ہو اور الیکشن والے دن لوگ نہ نکلیں، مجھے کہا گیا کہ آپ کی جان کو خطرہ ہے اور صوابی، مردان اور ٹیکسلا کا جلسہ منسوخ کر دو،‘‘۔ عمران خان نے سوال کیا کہ ’’خطرہ ہے تو کیا بنی گالہ میں جاکر بیٹھ جاؤں؟‘‘۔

دوسری جانب، سیاسی جماعتوں کے انتخابی امیدواروں پر دہشت گردوں کے حالیہ حملوں کے تناظر میں پاکستان پیپلز پارٹی  نے ملک بھر میں تمام جلسے معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق پیپلز پارٹی نے  بلاول بھٹو زرداری کی انتخابی مہم کی مصروفیات کو معطل کردیا ہے اور سلامتی خدشات کی وجہ سے اُنہیں بڑے جلسوں میں شرکت سے گریز کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔