فوجی کیمپ پر حملہ، حقائق چھپانے کیلئے بھارتی وزیردفاع کی پاکستان پر الزام تراشیاں

(نئی دہلی۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 13 فروری 2018)  جمّوں میں بھارتی فوجی کیمپ پر مبینہ حملے پر حسبِ معمول بھارت نے ایک مرتبہ پھر کسی قسم کے ٹھوس ثبوت کے بغیر پاکستان پر روایتی الزام تراشیاں کرتے ہوئے کہا کہ کہ جمّوں کے علاقے سنجوان میں بھارتی فوج کے کیمپ پر حملہ کرنے والوں کو پاکستان کی مدد حاصل تھی۔

یاد رہے کہ بھارتی حکومت مقبوضہ جمّوں و کشمیر میں مقامی لوگوں کی بھارت مخالفت اور حریت پسندوں کی جدوجہد پر پاکستان کیخلاف الزامات لگاتی رہتی ہے جبکہ وہاں چھ لاکھ سے زیادہ بھارتی فوجی و دیگر فورسز نے مقامی کشمیریوں کیخلاف پُرتشدد کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔

پاکسستان کیجانب سے حالیہ دنوں میں بھارت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ جنگی جنون کو ہوا نہ دے لیکن بھارت نے دھمکی آمیز رویہ جاری رکھا ہو ہے جس سے خطّے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔

بھارتی وزیردفاع نرملا ستھیارامان نے مقبوضہ جمّوں کی صورتحال پر اخباری کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ حملے کا ذمہ دار مسعود اظہر ہے جسے مقامی حمایت بھی حاصل ہے۔

کشمیری اور پاکستان سمیت دیگر اس جانب بین الاقوامی توجہ مبذول کرواتے رہے ہیں کہ بھارت مقبوضہ جمّوں وکشمیر میں اپنے مظالم، بیجا گرفتاریوں اور ماورائے عدالت قتل غارتگری کو چھپانے کیلئے خُود کیمپوں پر حملے جیسے واقعات کرواتا ہے جن کی ازاد ذرائع سے کوئی تصدیق نہیں کی جاسکتی کیونکہ بھارت بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کو جمّوں وکشمیر جانے کی اجازت نہیں دیتا اور نہ ہی اس قسم کے واقعات کی اقوام متحدہ کیجانب سے تفتیش کو قبول کرتا ہے۔

کشمیریوں اور پاکستان نے بار بار یہ مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ جمّوں وکشمیر میں رونما ہونے والے واقعات کی اقوام متحدہ کی نگرانی میں مکمل تفتیش کی جائے اور وہاں بھارتی غاصب فوجی کے مقامی کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل، جعلی پولیس و فوج مقابلوں، خواتین کی بیحرمتی اور نوجوان مردوخواتین کی بلاجواز گرفتاریوں کی اقوام متحدہ تفتیش کرے۔

جب پُرامن کشمیری اِن مظالم پر احتجاج کرتے ہیں تو بھارتی فوج اور دیگر فورسز احتجاج کو دبانے کیلئے اُن پر سخت تشدّد کرتے ہیں جن میں پیلٹ گن کا استعمال کرکے ہزاروں کشمیری مردوخواتین کو نابینا اوراپاہج کردیا گیا گیا ہے۔

بھارت مقبوضہ جمّوں و کشمیر سمیت آزاد اور مقبوضہ کشمیر کی سرحد پر مبینہ فوجی کارروائیوں کی اقوام متحدہ کی نگرانی میں تفتیش اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی ان علاقوں میں آزادانہ رسائی کی اجازت نہیں دیتا بلکہ اُس کی حکومت اور وزراء اپنے مقامی ذرائع ابلاغ کے ذریعے کشمیریوں سے متعلق من گھڑت خبریں اور واقعات بیان کرکے عوام میں اشتعال پھیلاتے ہیں اور اخباری کانفرنس و بیانات کے ذریعے بین الاقوامی برادری کو من گھڑت واقعات اور خبریں سُنائی جاتی ہیں۔