فلسطین ہمارا اوّلین مسئلہ اور فلسطین کی آزادی عربوں کے ضمیر کی آواز ہے: شاہ سلمان

(ظھران۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 1شعبان 1439ھ)  سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ فلسطین ہمارا اوّلین مسئلہ ہے اور فلسطین کی آزادی عربوں کے ضمیر کی آواز ہے۔ عرب لیگ کے 29 ویں سربراہ اجلاس کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے شاہ سلمان نے زور دیا ہے کہ فلسطین کا معاملہ ہمارا اوّلین مسئلہ ہے اور اس کو ہمیشہ مقدّم سمجھیں گے۔

شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اپنے افتتاحی خطاب میں عرب سربراہ اجلاس کو’’القدس کانفرنس‘‘ کا نام دیا تاکہ دنیا پر واضح کیا جاسکے کہ ’’فلسطین‘‘ عربوں کے ضمیر میں زندہ ہے۔ اُنہوں نے اپنے خطاب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیجانب سے امریکہ کا سفارتخانہ تل ابیب سے القدس منتقل کرنے کے فیصلے کی مذمت کی۔ یاد رہے کہ یہودی القدس کو یروشلم کہتے ہیں۔

فلسطین اور القدس کے حوالے سے شاہ سلمان کے حالیہ بیان کو اسلامی دنیا میں بھرپور پذیرائی حاصل ہوئی
عرب لیگ کا 29 واں سربراہی اجلاس سعودی عرب کے شہر ظھران میں منعقد ہوا
شاہ سلمان نے عرب سربراہ اجلاس کو ’’القدس کانفرنس‘‘ کا نام دیا

شاہ سلمان نے زور دیا کہ ’’مشرقی القدس‘‘ کو آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہونا چاہیئے۔ یہ مطالبہ نہ صرف فلسطینیوں بلکہ پورے عالم اسلام اور اُن ممالک کا مشترکہ موقف ہے جو فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی قبضے کو مُسترد کرتے ہیں اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے جلد از جلد قیام کے حامی ہیں۔

سعودی شاہ سلمان نے اِس عرب سربراہ اجلاس کے موقع پر فلسطینیوں کیلئے 20 کروڑ ڈالر کی امداد کا اعلان بھی کیا جس میں سے پانچ کروڑ ڈالرز فلسطینی مہاجرین کی مدد کیلئے اقوام متحدہ کی ادارے کو دیے جائیں گے جبکہ پندرہ کروڑ ڈالر مقبوضہ القدس میں اسلامی وقف  برائے امدادی منصوبے کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔

عرب لیگ کے سربراہ اجلاس میں شریک رہنماؤں اور دیگر اسلامی ملکوں کے قائدین نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے بیان کا خیرمقدم کیا ہے۔

اُردن کے شاہ عبداللہ نے عرب سربراہ اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا کہ القدس پر فلسطینیوں، عربوں اور مسلمانوں کا ابدی حق ہے۔  اُنہوں نے کہا ہے کہ ہم مشترکہ عرب اقدامات  کو مؤثر رکھنے، عرب امن اقدامات  اور بین الاقوامی جائز قوانین  کی بنیاد  پر پائیدار اور جامع امن کی ترجیح کے انتخاب  کو ضروری  سمجھتے ہیں۔

شاہ عبداللہ نے زور دیا کہ فلسطینیوں کیجانب سے دو ریاستی حل پر قائم رہنا اور شدت سے گریز کرنا امن کیلئے اُن کے ناقابل تغیر ارادے  کا ثبوت ہے۔