غزہ پر شب بھر اسرائیلی حملوں کے بعد مصر کی کوششوں سے فائربندی سمجھوتہ

(قاہرہ۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 15 رمضان 1439ھ) غزہ پر پوری رات اسرائیل کے فضائی حملوں کے بعد منگل اور بُدھ کی درمیانی شب 12 بجے فائربندی سمجھوتہ طے پاتے ہی اطلاعات کیمطابق فریقین کے درمیان لڑائی عارضی طور پر رُک گئی جس کے بعد بُدھ کی علی الصبح چار بجے سے بالآخر مکمل فائربندی پر عملدرآمد ہوا ہے۔ اسرائیل اور حماس کے مابین یہ فائربندی سمجھوتہ مصر کی کوششوں کے بعد طے پایا ہے۔

قبل ازیں، غزہ اور اسرائیل کی سرحد پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے فلسطینیوں کی مسلسل ہلاکت کے بعد غزہ سے حماس اور اسلامی جہاد نامی تنظیم نے اسرائیلی علاقے پر راکٹ مارے تھے۔ اس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پر طیاروں سے بمباری کی جس کے نتیجے میں کم ازکم چار فلسطینی جاں بحق اور بہت سے زخمی ہوئے ہیں۔

دریں اثناء، 30 مارچ سے شروع ہونے والے فلسطینیوں کے ’’عظیم مارچ برائے واپسی‘‘ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں جاں بحق ہونے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 118 تک پہنچ گئی ہے جبکہ تقریبا 13 ہزار فلسطینی ان احتجاجی مظاہروں میں زخمی ہوئے ہیں۔

یاد رہے کہ 14 مئی کو مقبوضہ القدس میں امریکی سفارتخانے کے متنازع افتتاح کے دن غزہ میں مقبوضہ اسرائیلی سرحد کے نزدیک احتجاجی مظاہرہ کرنے والے نہتّے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج نے اندھادھند فائرنگ کی جس سے صرف ایک ہی دن میں 61 فلسطینی جاں بحق ہوگئے تھے۔ اسرائیل 14 مئی کو اپنا یومِ تاسیس مناتا ہے جبکہ فلسطینی اس سے اگلے دن 15 مئی کو ’’نکبہ‘‘ یعنی یومِ تباہی کے طور پر مناتے ہیں۔ یہ وہ دن ہے جب 1948ء میں برطانیہ نے پورے یورپ سے یہودیوں کو فلسطین لاکر ریاست اسرائیل تخلیق کی تھی اور لاکھوں فلسطینیوں کو اُن کے گھروں، زرعی زمینوں، گاؤں، مویشیوں، باغات اور دیگر جائیدادوں پر قبضہ کرکے اُنہیں اُن ہی کے گھروں اور علاقے سے بیدخل کردیا تھا۔ اِ س دوران یورپ سے لائے گئے یہودیوں کو فلسطینیوں کے گھروں، علاقوں اور گاؤں میں بسادیا گیا اور یہ ناجائز قبضہ آج تک جاری ہے۔ فلسطینی ہر سال یہ بڑے مظاہرے اس مطالبے کیلئے کرتے ہیں کہ اُنہیں اُن کے گھر، زرعی زمینیں، گاؤں، مویشی، باغات اور دیگر جائیدادیں واپس کی جائیں جن پر اسرائیل نے قبضہ کررکھا ہے۔