عمران خان پاکستان کے 22 ویں وزیراعظم منتخب ہوگئے، آج ایوانِ صدر میں حلف اُٹھائیں گے

(اسلام آباد-اُردونیٹ پوڈکاسٹ07 ذوالحجہ1439ھ) پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان پاکستان کے 22 ویں وزیراعظم منتخب ہوگئے ہیں اور وہ آج ہفتے کے روز ایوانِ صدر اسلام آباد میں حلف اُٹھاکر وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالیں گے۔

قبل ازیں، وزیراعظم کے انتخاب کیلئے ووٹ دینے کی غرض سے قومی اسمبلی کے ارکان دو گروپوں میں تقسیم ہوئے۔ عمران خان کی حمایت 176 ارکان نے کی جبکہ مُسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف 96 ووٹ حاصل کرسکے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی نے رائے دہی میں حصّہ نہیں لیا۔ پیپلز پارٹی کے عمل سے واضح ہوگیا ہے کہ حزبِ اختلاف کئی معاملات پر اختلاف کا شکار ہے۔

عمران خان اسمبلی میں وزیراعظم منتخب ہوئے تو مسلم لیگ ن کے ارکان اور اُوپر گیلری میں موجود اُن کے حامیوں نے شور برپا کردیا اور نومنتخب وزیراعظم کی تقریر میں انتہائی خلل ڈالا۔ عمران خان بھی اس موقع پر جذباتی ہوگئے اور اپنے پالیسی خطاب کے بجائے صورتحال پر جارحانہ ردعمل کیا۔ عمران خان نے زور دے کر کہا کہ ’’تبدیلی کیلئے سب سے پہلے ہم نے کڑا احتساب کرنا ہے، جنہوں نے ملک اور قوم کو لُوٹا میں وعدہ کرتا ہوں کہ سب کا احتساب کروں گا، یہ بھی وعدہ ہے کہ کسی ڈاکو کو کسی قسم کا این آر او نہیں ملے گا‘‘۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ ’’گزشتہ 10 سالوں میں 28 ہزار ارب روپے کا قرض لیا گیا، لوگوں کی تعلیم کا پیسہ لوٹا گیا، ہم قوم سے پیسہ اکٹھا کریں گے، کسی سے بھیک نہیں مانگیں گے اور میں ہر مہینے میں دو بار ایوان میں کھڑا ہو جواب دوں گا‘‘۔

مُسلم لیگ ن کے سربراہ شہباز شریف نے عام انتخابات کی مہم کی طرز پر اسمبلی میں خطاب کیا۔ اس دوران اُن کی جماعت کے منتخب ارکان نے اُنہیں چاروں طرف سے اپنے حصار میں رکھا۔ اسپیکر کیجانب سے بار بار تقریر ختم کرنے کے انتباہ کے باوجود اُنہوں نے تقریر نہیں روکی۔ اُنہوں نے انتخابات کو دھاندلی زدہ قراردیتے ہوئے تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا۔ اسپیکر کے کئی انتباہ کے باوجود شہباز شریف نے اپنی تقریر ختم نہ کی تو ایک موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے لقمہ دیا کہ ’’ شہباز شریف صاحب آپ کا ٹائم تو پورا ہوگیا‘‘۔

حزبِ اختلاف کی دیگر جماعتوں کے پارلیمانی سربراہان نے بھی اسمبلی اجلاس میں خطاب کیا اور عمران خون کو وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔ عمومی طور پر عوام کیجانب سے اسمبلی میں مُسلم لیگ ن کے رویے اور شہباز شریف کی غیرضروری لمبی تقریر پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔