صرف ایک ملاقات میں کِم کیساتھ کسی جوہری سمجھوتے پر پہنچنے کی توقع نہیں: ٹرمپ

(واشنگٹن۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 23 رمضان 1439ھ) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جاپانی وزیراعظم شنزو آبے سے وہائٹ ہاؤس میں ملاقات کے بعد ایک مشترکہ اخباری کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف ایک ملاقات میں شمالی کوریائی رہنماء کِم جونگ اُن کیساتھ کسی جوہری سمجھوتے پر پہنچنے کی توقع نہیں۔

اُنہوں نے اخباری کانفرنس میں ایک بار پھر دہرایا ہے کہ وہ جاپانی شہریوں کے اغواء کا معاملہ حل کرنے کیلئے شمالی کوریا پر زور دیں گے۔

امریکی صدر کی شمالی کوریا کے رہنماء کِم جونگ اُن سے تاریخی سربراہ ملاقات 12 جُون کو سنگاپور میں منعقد ہوگی۔ جاپان کیجانب سے واشنگٹن پر زور دیا جارہا ہے کہ اس متوقع سربراہی ملاقات میں شمالی کوریا کیساتھ جاپانی شہریوں کے اغواء کا مسئلہ بھی اُٹھایا جائے جنہیں 1970ء اور 1980ء کی دہائیوں میں شمالی کوریا کے کارندوں نے اغواء کیا تھا۔

وہائٹ ہاؤس میں منعقدہ ملاقات میں اطلاعات کیمطابق صدر ٹرمپ اور وزیراعظم آبے نے بات چیت کی کہ دونوں اتحادی ملک بین الاقوامی برادری کیساتھ ملکر شمالی کوریا پر پابندیاں اور دباؤ برقرار رکھیں گے تاکہ وہ اپنے ایٹمی ہتھیار اور بیلسٹک میزائل کے منصوبے ترک کردے۔

جاپانی وزیراعظم نے شمالی کوریائی رہنماء پر یہ زور دیتے ہوئے کہ وہ معاملے کو حل کرنے کیلئے قابلِ اعتبار اقدامات کریں یہ بھی کہا کہ جاپان 2002ء کے دوطرفہ سمجھوتے کے تحت شمالی کوریا کیساتھ تعلقات بحال کرنے اور اُسے معاشی تعاون دینے کیلئے تیار ہے۔

اُنہوں نے امریکہ اور شمالی کوریا کی 12 جُون کو سنگاپور میں ہونے والی تاریخی سربراہ ملاقات کی کامیابی کیلئے مکمل حمایت کا اعلان کیا۔

امریکی صدر ٹرمپ نے شمالی کوریائی رہنماء سے اگلے ہفتے ہونے والی اپنی ملاقات کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملک 1953-1950 کی کوریائی جنگ ختم کرنے کیلئے ایک سمجھوتے پر دستخط کرسکتے ہیں۔  اُنہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ پہلا قدم ہوگا اور سمجھوتے کے بعد کیا ہوتا ہے حقیقت میں وہ اصل نقطہ ہے۔

امریکی ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کیمطابق جاپانی وزیراعظم سے ملاقات میں صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ صرف ایک ملاقات میں کِم کیساتھ کسی جوہری سمجھوتے پر پہنچنے کی توقع نہیں رکھتے بلکہ اُن کا کہنا تھا کہ منگل کو ہونے والی ملاقات جزیرہ نما کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کیلئے ’’ایک عمل‘‘ کا حصّہ ہوگی۔

صدر ٹرمپ کا یہ کہتے ہوئے حوالہ دیا گیا ہے کہ ’’میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک ملاقات کا سمجھوتہ نہیں، شاید ہم کم ازکم اچھّے تعلقات سے آغاز کریں گے اور یہ وہ چیز ہے جو بالآخر کوئی سمجھوتہ کرنے کیلئے بہت اہم ہے‘‘۔