شمالی کوریا کا امریکہ-جنوبی کوریا فوجی مشقیں منسوخ کرنے کا مطالبہ

(سیئول۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 15 رمضان 1439ھ)  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنماء کِم جونگ اُن کی 12 جُون کو متوقع ملاقات کا وقت قریب آنے کے ساتھ ساتھ پیانگ یانگ مطالبہ کررہا ہے کہ امریکہ اور جنوبی کوریا اگست میں ہونے والی اپنی مشترکہ فوجی مشقیں منسوخ کریں۔ وہ یہ مطالبہ بھی کررہا ہے کہ 2016ء میں چین سے منحرف ہونے والی شمالی کوریائی خواتین کے گروپ کو وطن واپس بھیجا جائے۔ پیانگ یانگ یہ الزام بھی عائد کرتا ہے کہ مذکورہ خواتین کو جنوبی کوریا کے خفیہ ادارے نے اغواء کیا تھا۔

یاد رہے کہ شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کیساتھ 16 مئی کو طے شُدہ اعلیٰ سطحی مذاکرات اچانک منسوخ کردیے تھے اور اس کی وجہ سیئول اور واشنگٹن کی مشترکہ فضائی مشقوں کو قراردیا تھا۔ اب یہ دونوں اتحادی اگست میں بڑی فوجی مشقوں کا منصوبہ رکھتے ہیں۔

شمالی کوریا کے سرکاری روزنامہ رودونگ سِنمُن نے اپنے منگل کے شمارے میں جنوبی کوریا اور امریکہ کے فوجی حکّام کے اس اعلان کی مذمّت کی ہے کہ اگست میں ہونے والی مشترکہ مشقوں کا پیمانہ کم نہیں کیا جائے گا۔

شمالی کوریا اِن مشقوں کو اپنے خلاف اشتعال انگیزی کے طور پر دیکھتا ہے اور اُس نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ مخلصانہ انداز میں مذاکرات کرنا چاہتا ہے تو وہ دھمکیوں سے گریز کرے اور اگر وہ جوہری طاقت سے چلنے والا جنگی سامان لایا تو ہر چیز واپس ابتدائی حالت پر چلی جائے گی۔

جنوبی کوریا میں اب یہ سوال اُٹھایا جارہا ہے کہ آیا جمعے کے روز پیانگ یانگ اور سیئول کی اعلیٰ سطحی ملاقات ہوسکے گی یا نہیں اور آیا جنگِ کوریا کی وجہ سے دونوں کوریاؤں کے بچھڑجانے والے خاندانوں کے ملاپ پر جنوبی کوریائی صدر مُن جے اِن اور شمالی کوریائی رہنماء کِم جونگ اُن نے اپنی سربراہ ملاقات میں جو اتفاقِ رائے کیا تھا اُسے عملی جامہ پہنایا جائے گا یا نہیں۔