شمالی کوریا سے سربراہ ملاقات کی کامیابی کیلئے ٹرمپ پُرامید، پیانگ یانگ کی معنی خیز خاموشی

(ٹوکیو۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 24 جمادی الثانی 1439ھ)  امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ شمالی کوریا کے رہنماء کِم جونگ اُن کیساتھ مئی میں اپنی متوقع سربراہ ملاقات کی کامیابی کے بارے میں پُراُمید ہیں تاہم شمالی کوریا نے اِس مجوزہ سربراہ ملاقات پر صدر ٹرمپ کے اتفاقِ رائے سے متعلق ابھی تک سرکاری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے جس سے یہ چہ میگوئیاں زور پکڑ رہی ہیں کہ  پیانگ یانگ نے کِن شرائط پر امریکی صدر سے سربراہ ملاقات کی دعوت دی تھی کیونکہ ابھی تک کِم جونگ اُن کے اُس خط کا متن جاری نہیں کیا گیا ہے جس میں اُنہوں نے صدر ٹرمپ کو مبینہ طور پر سربراہ ملاقات کی دعوت دی ہے۔

امریکی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ شمالی کوریا کیجانب سے سربراہ ملاقات کی دعوت دیے جانے والے پہلے امریکی صدر نہیں ہیں بلکہ وہ پیانگ یانگ کی دعوت قبول کرنے والے پہلے امریکی صدر ہیں۔ بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شمالی کوریائی رہنماء کی طرف سے سربراہ ملاقات کی دعوت قبول کرکے صدر ٹرمپ نے بہت بڑا جُوا کھیلا ہے کیونکہ اگر کسی بھی وجہ سے پیانگ یانگ نے اپنے ایٹمی منصوبے کو ختم نہ کیا تو یہ ٹرمپ کی بدترین ناکامی ہوگی جس کے نتیجے میں لازمی فوجی کارروائی کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا۔

یاد رہے کہ 9 سے 25 فروری تک منعقد ہونے والے پیونگ چانگ سرمائی اولمپکس کے موقع پر شمالی کوریائی کھلاڑیوں اور اُس کے اعلیٰ عہدیداروں کے وفد کی جنوبی کوریا آمد نے جزیرہ نما کوریا پر چھائی کشیدگی کے بادل دور کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ اِس سے قبل شمالی کوریا کے ایٹمی تجربات اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل داغنے کے بعد خطّے میں خاصی کشیدگی چھاگئی تھی اور واشنگٹن و پیانگ یانگ نے ایک دوسرے کیخلاف سخت الفاظ میں بیان بازی بھی کی تھی۔

جنوبی کوریائی صدر مُن جے اِن نے جو کہ شمالی کوریا کیساتھ بات چیت کو ترجیح دینے کی پالیسی پر زور دیتے ہیں، حال ہی میں ایک اعلیٰ سطحی وفد شمالی کوریا بھیجا تھا جس نے کِم جونگ اُن سے ملاقات کی۔ اِسی ملاقات کے توسط سے شمالی کوریائی رہنماء نے امریکی صدر کے نام ایک خط بھیجا جسے بعد ازاں جنوبی کوریائی وفد کے سربراہ چھنگ ایوئی نے واشنگٹن میں صدر ٹرمپ کو پہنچایا۔ اِس پیشرفت کے بعد جنوبی کوریائی وفد کے سربراہ اور وائٹ ہاؤس کیجانب سے اعلان کیا گیا کہ صدر ٹرمپ مئی میں کِم جونگ اُن سے سربراہ ملاقات کریں گے۔ تاہم ابھی اِس ملاقات کی تاریخ، وقت اور مقام کا تعین نہیں کیا گیا ہے۔

دریں اثناء، شمالی کوریا کے ذرائع ابلاغ نے ابھی تک کوئی ایسا سرکاری بیان جاری نہیں کیا جس میں صدر ٹرمپ کیجانب سے کِم جونگ اُن سے سربراہ ملاقات پر اتفاق کرنے سے متعلق ردعمل ظاہر کیا گیا ہو۔ سرکاری ذرائع ابلاغ امریکہ کے ترکِ ایٹمی اسلحہ پر زور دینے کے ساتھ ساتھ ملک کی ایٹمی صلاحیت اور خواہشات کا دفاع کررہے ہیں۔ سرکاری روزنامہ رودونگ شنمُن نے عراق کی طرح شمالی کوریا پر امریکی جارحیت سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے اسی طرح کی چالیں استعمال کرکے پہلے عراق کیخلاف اقتصادی پابندیاں لگائیں اور پھر عراق پر جارحیت کی اور وہی چالیں ہم پر استعمال کرنے کی کوشش کررہا ہے۔