شام پر اتحادی حملہ، روسی صدر پوٹن کیجانب سے امریکہ کی مذمّت

(ماسکو۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 29 رجب 1439ھ)  روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے شام پر امریکی زیرِ قیادت حملے کی شدید مذمّت ہے۔ کریملن کیجانب سے جاریکردہ بیان میں صدر پوٹن کا یہ کہتے ہوئے حوالہ دیا گیا ہے کہ ’’روس، شام پر حملے کی شدید مذمّت کرتا ہے جہاں روسی اہلکار دہشتگردی کیخلاف جنگ میں قانونی حکومت کی مدد کررہے ہیں‘‘۔

روسی صدر نے کہاہے کہ امریکہ نے شہریوں کیخلاف گھڑے گئے مبینہ کیمیائی حملے کو اپنے حملے کے جواز کے طور پر استعمال کیا جیسا کہ اِسی بہانے ایک سال قبل شام ہی میں فضائی اڈّے پر امریکی حملے کے موقع پر کیا گیا تھا۔

دوسری جانب، روس کے وزیرِ خارجہ سرگئی لافروف نے امریکہ، برطانیہ اور فرانس کیجانب سے شام پر مشترکہ حملے کی مذمّت کرتے ہوئے اِسے غیرقانونی اور ناقابلِ قبول قرار دے دیا ہے۔

وزیرِ خارجہ لافروف نے ہفتے کے روز خارجہ اور دفاعی پالیسی کی کونسل کے ایک اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے شام میں مبینہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق مغربی ممالک کے ثبوت کو ماہرین کیلئے مضحکہ خیزقرار دیا۔ اُنہوں نے بتایا کہ ذرائع ابلاغ، سماجی نیٹ ورکس اوروڈیو کے حوالہ جات کے علاقہ کچھ نہیں دیا گیا جو کہ ماہرین کیلئے کافی مضحکہ خیز ہے۔

روسی وزیرخارجہ نے کہا کہ امریکی صدر، برطانوی وزیرِاعظم اور فرانسیسی صدر دعویٰ کررہے تھے کہ اُن کے پاس ناقابلِ تردید ثبوت ہیں کہ دوما میں کیمیائی ہتھیار استعمال کیے گئے اور یہ کہ بشارالاسد نے متعلقہ احکامات دیے ہیں۔ اُنہوں نے کسی ملک کا نام لیے بغیر کہا کہ ہمارے ہم منصب ہمیں بتارہے ہیں کہ اُن کے پاس خفیہ معلومات تو ہیں لیکن وہ ہم سے بانٹ نہیں سکتے۔

دریں اثناء، روسی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ امریکہ اور اُس کے اتحادیوں نے 103 میزائل چلائے جن میں سے شامی فضائی دفاع نے 71 مارگرائے۔ فوجی اور غیر فوجی اہداف پر یہ حملے امریکی جنگی طیاروں اور بحری جہازوں سے کیے گئے۔

روس کے خبررساں ادارے تاس کیمطابق متحارب فریقین کی مفاہمت کے روسی مرکز نے 9 اپریل کو شام کے قصبے دوما میں مبینہ حملے کی تحقیقات کی تھیں لیکن کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا کوئی کھوج نہیں ملا۔ بعد ازاں 10 اپریل کو شام کیجانب سے کیمیائی ہتھیاروں پر پابندی کی تنظیم، او پی سی ڈبلیو کو مشرقی غوطہ کے دورے کی دعوت دی گئی جس کےبعد اُسی روز مذکورہ تنظیم کے ڈائریکٹر جنرل احمد اُزمچو نے کہا کہ تنظیم نے ماہرین کو شام بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ خبررساں ادارے تاس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ او پی سی ڈبلیوکے ماہرین مبینہ کیمیائی حملے کی تفتیش ہفتے کے روز شروع کرنے والے تھے لیکن اس سے پہلے ہی شام پر حملے کردیے گئے۔