سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان واشنگٹن میں، ٹرمپ سے منگل کے روز ملاقات ہوگی

(جدہ۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 3 رجب 1439ھ) اطلاعات کیمطابق سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان واشنگٹن پہنچ گئے ہیں جہاں وہ مقامی وقت کیمطابق منگل کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقات کریں۔

امکان ہے کہ صدر ٹرمپ اور شہزادہ محمد بن سلمان مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال، ایران، شام اور یمن سمیت دیگر اُمور پر تبادلہٴ خیال کریں گے۔ سعودی ولی عہد شہزادہ نے اپنے ملک کیلئے ایک نئے اور جدید اقتصادی اور سماجی تصوّر کیساتھ عالمی ذرائع ابلاغ کی توجہ حاصل کرلی ہے اور غیرمعمولی تیزی کیساتھ مشرقِ وسطیٰ کی اہم شخصیت بن گئے ہیں۔

32 سالہ شہزادہ محمد بن سلمان نے دورہٴ امریکہ سے قبل امریکی ٹی وی سی بی ایس کی خاتون میزبان نورا او ڈونیل کو ایک خصوصی انٹرویو دیا جس میں اُنہوں نے ملک میں بدعنوانی کیخلاف اپنی مہم اور خواتین کے حقوق سمیت ملک میں اہم تبدیلیوں کے بارے میں گفتگو کی۔

سی بی ایس ٹی وی کی میزبان کے ایک سوال کے جواب میں اُنہوں تسلیم کیا کہ سعودی معاشرہ قدامت پسند اسلام کے سخت غلبے کا شکار تھا، جو انہیں 1979 میں ایران میں انقلاب اور مکہ میں حرم پر قبضہ کرنے والے انتہاء پسندوں سے ملا تھا۔ 

شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ہم اِس سے متاثر ہوئے تھے لیکن زور دیا کہ ’’یہ اصل سعودی عرب نہیں اور حقیقی سعودی عرب 60 اور 70 کی دہائی میں تھا جہاں ہم دیگر خلیجی ریاستوں کی طرح عام زندگی گزارتے تھے‘‘۔

اُنہوں نے مزید بتایا کہ ’’1979 کے واقعات سے قبل دنیا کے دیگر ممالک کی طرح یہاں (سعودی عرب) بھی خواتین کار کی ڈرائیونگ کرتی تھیں، سعودی عرب میں فلمی تھیٹر تھے اور خواتین ہر جگہ کام کرسکتی تھیں‘‘

خواتین کے لباس سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ ’’ خواتین کو اپنے شائستہ لباس کے انتخاب کی آزادی ہونی چاہیئے اور یہ آزادی صرف سیاہ عبایا تک محدود نہیں ہونی چاہیئے‘‘۔

اُنہوں نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ قوانین بڑے واضح ہیں۔ شریعت میں یہ کہا گیا ہے کہ خواتین کو بھی مردوں کی طرح باوقار لباس پہننا چاہیئے لیکن اس لباس کا مطلب سیاہ عبایا یا سیاہ سرپوش ہی نہیں ہے۔ اس کا فیصلہ خواتین پر چھوڑ دینا چاہیئے کہ وہ اپنے پہننے کیلئے کس قسم کے شائستہ اور باوقار لباس کا انتخاب کرتی ہیں‘‘۔