سری لنکا میں مسلمانوں پر حملے، ہنگامی حالت نافذ کردی گئی

(کولمبو۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 18 جمادی الثانی 1439ھ) سری لنکا میں بدھ مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کیجانب سے مسلمانوں، اُن کے گھروں، دکانوں اور مساجد پر حملے کیے جانے کے بعد ہنگامی حالت نافذ کردی گئی ہے۔

وسطی سری لنکا کے بڑے شہر کینڈی میں جو کہ سیاحتی مرکز بھی ہے، مسلمانوں کے گھروں، دکانوں اور مساجد پر اکثریتی بُدھ مت سنہالا برادری کے انتہاء پسندوں نے منظم انداز میں حملے کیے جس کے نتیجے میں اطلاعات کیمطابق دو افراد ہوگئے ہیں۔ اس شہر میں مسلمانوں کے گھروں اور دکانوں کو نذر آتش کیا گیا جبکہ پولیس ان حملوں اور انتہاء پسندوں کو روکنے میں ناکام رہی۔

مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ اُس نے مسلمانوں پر حملے میں ملوّث 20 سے زائد لوگوں کو گرفتار کرلیا ہے سری لنکا کے صدر میتھری پالا سری سینا نے ہنگامی حالت نافذ کرنے کا حکم دیا ہے جس کے تحت انتظامیہ کو کسی بھی شخص کو گرفتار کرنے سمیت وسیع اختیارات مل گئے ہیں۔ کینڈی شہر میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے اور پولیس کے کمانڈوز کو تعینات کیا گیا ہے۔

حفاظت میں ناکامی پر سری لنکا کی پارلیمان نے مسلمان شہریوں سے معافی بھی مانگی ہے لیکن مسلمان آبادی میں خوف وہراس پایا جاتا ہے۔ بعض مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کیخلاف تشدّد میں غیر ملکی طاقتوں کا ہاتھ ہے جو سری لنکا میں عدم استحکام اور مذہبی انتشار پیدا کرنا چاہتی ہیں۔

مقامی سیاحتی شعبے کو خدشہ ہے کہ بدھ مت مذہبی اکثریت کیجانب سے مسلمان اقلیت پر حملوں کے نتیجے میں مسلمان سیاح سری لنکا آنے سے گریز کرسکتے ہیں جس سے اس شعبے کو نقصان پہنچے گا۔