جی سیون میں پھوٹ پڑگئی، ٹرمپ نے مشترکہ اعلامیے کی توثیق واپس لے لی، ٹروڈو پر تنقید

(کیوبیک۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 26 رمضان 1439ھ) کینیڈا میں منعقدہ سات بڑے صنعتی ترقی یافتہ ممالک کے گروپ جی سیون کے سربراہ اجلاس کے بعد پہلی مرتبہ اس گروپ میں واضح طور پر پھوٹ پڑگئی ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا سے روانگی کے بعد سنگاپور جاتے ہوئے اپنی ٹوئیٹ میں اعلان کیا کہ وہ جی سیون اعلامیے کی توثیق واپس لے رہے ہیں۔

قبل ازیں، جی سیون سربراہ اجلاس کے بعد ایک اخباری کانفرنس میں کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اعلان کیا تھا کہ امریکہ سمیت گروپ کے تمام ارکان نے تجارت اور دیگر معاملات پر مشترکہ بیان پر اتفاق کیا ہے۔ اُنہوں نے اخباری کانفرنس میں یہ بھی بتایا کہ کینیڈا یکم جولائی سے امریکہ کی 13 ارب ڈالر کی اشیاء پر 25 فیصد درآمدی محصولات عائد کرے گا۔ اُنہوں نے یہ اقدام امریکہ کیجانب سے کینیڈا سے فولاد اور ایلومینیم درآمدات پر بھاری محصولات عائد کیے جانے کے جواب میں کیا ہے۔

وزیراعظم ٹروڈو کے اس اعلان پر صدر ٹرمپ نے اپنی ٹوئیٹ میں اُنہیں کمزور اور بددیانت قراردیدیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ کینیڈا ہمارے امریکی کسانوں، کارکنان اور کمپنیوں پر بہت زیادہ محصول عائد کررہا ہے۔

کینیڈا کے وزیراعظم اور امریکی صدر کے جیسے کو تیسا اعلانات کے بعد لگتا ہے کہ دونوں ہمسایہ ملکوں کے تعلقات میں غیرمعمولی تلخی پیدا ہوگئی ہے۔

دوسری جانب، جی سیون کے دیگر ارکان بھی امریکی صدر ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں اور سخت رویّے پر برہم نظر آتے ہیں۔ قبل ازیں، فرانس کے صدر ایمانوئل میکخواں نے دبے الفاظ میں عندیہ دیا تھا کہ اگر امریکہ جی سیون گروپ سے نکل بھی جائے تو اُ سکے بغیر چھ ممالک کے گروپ کی شکل میں اُنہیں کوئی مسئلہ نہ ہوگا۔

دوسری جانب، برطانیہ اور جرمنی سمیت یورپی یونین نے بھی امریکہ کیجانب سے فولاد اور ایلومینیم مصنوعات کی درآمدات پر بھاری محصولات عائد کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا تھا۔ امریکہ کے جی سیون ممالک کے علاوہ چین اور میکسیکو سے بھی تجارتی اختلافات بڑھ گئے ہیں۔

تجارت، ایران کا جوہری سمجھوتہ، ماحولیات اور فلسطین کے معاملے پر اب امریکہ کے دیگر ممالک کیساتھ تعلقات شدید کشیدگی کا شکار ہوگئے ہیں۔ بین الاقوامی سفارتکاری میں امریکہ مزید تنہاء ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ بین الاقوامی معاملات پر اُس کی ہٹ دھرمی نے امریکہ کے قریبی اتحادیوں کو بھی پریشان کردیا ہے۔ دوسری جانب، اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینی کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں کی وجہ سے بعض اسلامی ممالک کیساتھ بھی امریکہ کے تعلقات مزید بگڑنے کا اندیشہ ہے۔