جاپان ایشیائی کھیلوں کے ہاکی کے مقابلے میں پاکستان کو ہراکر فائنل میں پہنچ گیا

(جکارتہ-اُردونیٹ پوڈکاسٹ20ذوالحجہ 1439ھ) انڈونیشیاء میں جاری ایشیائی کھیلوں کے ہاکی کے مقابلوں میں جاپان نے سیمی فائنل میں پاکستان کو صفر کے مقابلے میں ایک گول سے شکست دیکر فائنل میں حیران کُن رسائی حاصل کرلی ہے جہاں اُس کا مقابلہ ملائیشیاء سے ہوگا۔

پاکستان کا مقابلہ نسبتاً کمزور حریف جاپان سے تھا لیکن گزشتہ میچوں میں شاندار کارکردگی دکھانے والی قومی ٹیم سیمی فائنل میں بدترین ناکامی سے دوچار ہوئی۔ پاکستانی ٹیم جسے رواں ایشیائی کھیلوں میں سب سے موزوں سمجھا جارہا ہے وہ جاپان کیخلاف ایک بھی گول کرنے میں کامیاب نہ ہوسکی۔

میچ کے پہلے نصف دورانیے میں دونوں ٹیمیں کوئی گول اسکور نہ کر سکیں لیکن دوسرے نصف دورانیے کے تیسرے ہی منٹ میں جاپان کو پنالٹی کارنر ملا جس پر شوتا یامادا نے میچ کا واحد گول اسکور کر کے اپنی ٹیم کو برتری دلا دی۔

بعد ازاں پاکستانی ٹیم نے میچ میں واپسی اور مقابلہ برابر کرنے کی متعدد کوششیں کیں لیکن کوئی گول نہ کیا جاسکے اور جاپان نے ہاکی کے شائقین اور ماہرین کو حیران کرتے ہوئے پاکستان کو 0-1 سے شکست دے کر فتح اپنے نام کر لی۔

یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ میچ کے 44 منٹ میں پاکستان کو ایک پنالٹی اسٹروک دیا گیا تھا تاہم جاپان کی اپیل کے جواب میں وڈیو ایمپائر نے پنالٹی اسٹروک دینے کا فیصلہ غلط قرار دے دیا۔ مزید یہ کہ اس میچ کے دونوں ایمپائر اور وڈیو ایمپائر بھی بھارتی تھے۔ میچ سے قبل پاکستانی ٹیم کے منیجر حسن سردار نے اعتراض اُٹھایا تھا کہ اِس مقابلے کے ایمپائرز بھارتی نہیں ہونے چاہیئں۔ میچ کے بعد بھی حسن سردار نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ایمپائرز کے فیصلے کو جانبداری قراردیا۔ ہاکی کے شائقین نے بھی میچ میں جانبداری کا الزام لگاتے ہوئے بھارتی ایمپائرز پر سخت تنقید کی اور اُن کے عمل کو بین الاقوامی ہاکی کیلئے سنگین خطرہ قراردیا۔

دوسرے سیمی فائنل میں ملائیشیاء نے بھارت کو پنالٹی اسٹروکس پر 6 کے مقابلے میں 7 گول سے شکست دے کر فائنل میں رسائی حاصل کرلی ہے۔ اس طرح پاکستان اور بھارت دونوں ہی طلائی تمغے کی دوڑ سے باہر ہوگئے ہیں اور اب تیسرے نمبر پر آنے کیلئے مقابلہ کریں گے۔

ہاکی کے نئے قوانین کی بدولت پاکستان اور بھارت جیسی ماضی کی مضبوط ترین ٹیمیں گزشتہ سالوں سے مسلسل مایوس کُن کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہیں۔ لیکن پیشہ ورانہ انداز سے کھلاڑیوں کی تربیت کا فقدان، کھیلوں میں سیاست، کھلاڑیوں کے انتخاب میں جانبداری، اقرباء پروری اور باصلاحیت کھلاڑیوں کیلئے سہولیات اور فنڈز کی دستیابی میں عدم توجہی سے پاکستان جیسی ٹیم کا شمار دنیا کی کمزور ترین ٹیموں میں ہونے لگا ہے۔