ترکی میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات، کل اتوار کے روز رائے دہی ہوگی

(استنبول-اُردونیٹ پوڈکاسٹ 9 شوال 1439ھ) ترکی میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کی مہم باضابطہ طور پر ختم ہوگئی ہے اور کل اتوار کے روز ووٹ ڈالیں جائیں۔ ترکی کے عوام صدر اور ارکانِ پارلیمان کا انتخاب ایک ہی دن کریں گے۔ عوامی آراء کے جائزوں کیمطابق صدر رجب طیب اردوغان کو 58 فیصد سے زائد رائے دہندگان کی حمایت حاصل ہے جبکہ حکمراں انصاف اور ترقّی جماعت، اے کے کے کی مقبولیت کا گراف تمام سیاسی جماعتوں کے مقابلے میں واضح طور پر بلند ہے۔

صدر اردوغان اور حکمراں جماعت کو عوام کی بھرپور حمایت حاصل ہے

اپریل میں صدر اردوغان نے قبل ازوقت انتخابات منعقد کروانے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد لگ بھگ دوماہ تک تمام سیاسی جماعتوں اور گروپوں نے انتخابی مہم بھرپور انداز میں چلائی۔ اس دوران ملک بھر میں انتخابی جلسے اور ریلیاں منعقد کی گئیں۔

جناب اردوغان سمیت ترکی کی صدارت کیلئے چھ اُمیدواروں کے مابین مقابلہ ہے۔ موجودہ صدر اردوغان حکمراں انصاف و ترقّی جماعت اور قوم پرست تحریک جماعت کے اتحاد کیجانب سے مشترکہ اُمیدوار ہیں۔ ان انتخابات میں 8 سیاسی جماعتیں حصّہ لے رہی ہیں

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انتخابات میں نوجوانوں اور خواتین کا ووٹ کسی بھی اُمیدوار کی جیت میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔ 18 سے 25 سال تک کی عمر کے رائے دہندگان کی تعداد ایک کروڑ کے قریب ہے جبکہ صدر اردوغان نوجوانوں میں خاصے مقبول ہیں۔

بیرونِ ملک مقیم ترکی کے باشندے 7 سے 19 جُون تک مختلف ممالک میں ترکی کے سفارتخانوں اور قونصل خانوں میں اپنا ووٹ پہلے ہی ڈال چکے ہیں۔ ترکی کے سرکاری اعدادوشمار کیمطابق بیرونِ ملک مقیم ترکی کے 14 لاکھ 90 ہزار کے قریب شہریوں نے ووٹ ڈالے ہیں جن کے بیلٹ باکس ترکی پہنچ گئے ہیں۔ ان ووٹوں کی گنتی 24 جُون کو ترکی میں رائے دہی کے ختم ہونے پر ایک ساتھ کی جائیگی۔

ترکی کے ذرائع ابلاغ کے جائزوں اور تجزیہ کاروں کی رائے کیمطابق صدر رجب طیب اردوغان اور حکمراں انصاف اور ترقّی پارٹی کی کامیابی کے امکانات واضح ہیں تاہم دیکھنا یہ ہے کہ اُنہیں کتنے ووٹ اور کتنی نشستیں ملتی ہیں۔