برطانیہ میں نسلی تعصب اور اسلاموفوبیا کیخلاف مظاہرے، ارکانِ پارلیمان سمیت بڑی تعداد میں عوامی شرکت

(لندن۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 1 رجب 1439ھ) برطانیہ کے دارالحکومت لندن سمیت دیگر شہروں میں نسلی تعصب اور اسلاموفوبیا کیخلاف بڑے مظاہرے ہوئے ہیں جن میں ارکانِ پارلیمان اور سماجی شخصیات سمیت ایشیائی، افریقی، عرب اور لاطینی نژاد برطانوی شہریوں سمیت ہزاروں لوگوں نے  شرکت کی۔

ہفتے کے رو منعقدہ لندن، کارڈِف اور گلاسکو سمیت دیگر شہروں میں ہونے والے ان مظاہروں کا اہتمام ’’نسلی تعصب کیخلاف کھڑے ہوجاؤ‘‘ نامی گروپ نے کیا۔ مظاہرین نے نسلی تعصب اور اسلاموفابیا کیخلاف اور مہاجرین وتارکینِ وطن کے حقوق کی حمایت میں بینرز اور کتبے اُٹھارہے تھے۔ بہت سے شُرکاء نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور برطانیہ سمیت بعض دیگر یورپی ملکوں کے مخصوص سیاستدانوں کو نسل پرست، اسلام مخالف اور تعصب پسند قراردیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ملکوں اور معاشرے میں نفرت اور تعصب کا پرچار کرنے والے سیاستدانوں پر پابندی ئاعد کررنے اُنہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

 
برطانیہ میں اسلاموفوبیا اور نسلی تعصب کیخلاف بڑے مظاہرے

برطانیہ میں بڑھتے ہوئے نسلی تعصب، اسلاموفوبیا اور سماجی عدم مساوات کے تناظر میں ایشیائی، افریقی، عرب اور لاطینی نژاد برطانوی شہریوں میں عدم تحفظ کا إحساس گہرا ہوتا جارہا ہے جبکہ پولیس کے یکطرفہ رویّے پر بھی عوام غصّے کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں جو لوگوں کیمطابق سفید فام لوگوں سے ترجیحی برتاؤ کرتی ہے۔

ہفتے کے روز منعقدہ بڑے احتجاجی مظاہروں میں ارکانِ پارلیمان، سماجی شخصیات، مسلمان دانشوروں، علماء اور مساجد کی انتظامیہ سمیت ہر عمر اور طبقے کے لوگوں نے شرکت کی جن میں خواتین بھی نمایاں تھیں۔ مظاہروں میں خطاب کرتے ہوئے مقررین نے اسلاموفوبیا، مساجد پر حملے اور حال ہی میں نفرت اور اشتعال انگیزخط مسلمانوں کو بھیجے جانے کے واقعے پر سخت عوامی تشویش کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسلام اور مسلمانوں کیخلاف نفرت کیخلاف اقدامات کرے اور جو لوگ معاشرے میں پرامن شہریوں اور اُن کے دینی عقائد کیخلاف نفرت اور تشدّد پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں اُن کا قانون کیمطابق سدِباب کیا جائے۔