برطانوی لیبر پارٹی کے قائد جیرمی کوربن کی غزہ میں اسرائیلی سفّاکیت کی مذمّت

(لندن۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 22 رجب 1439ھ)  برطانیہ میں حزبِ اختلاف کی سب سے بڑی جماعت لیبر پارٹی کے قائد جیرمی کوربِن نے فلسطینیوں کیخلاف اسرائیل کے’’غیر قانونی اور غیرانسانی‘‘ تشدّد کی مذمّت کی ہے۔

اپنے بیان میں جیرمی کوربِن نے کہا ہے کہ ’’مزید غیرمسلح فلسطینی مظاہرین کی کل (جمعہ کے روز)  ہلاکتیں اور اُنہیں زخمی کیا جانا ایک سفّاکیت ہے‘‘۔ لندن میں برطانوی وزیراعظم دفتر کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران پڑھ کر سُنائے جانے والے بیان میں برطانوی لیبر پارٹی کے قائد نے کہا کہ ’’غزہ کی پٹّی کے لوگوں کی اکثریت بغیر ریاست والے پناہ گزین ہیں جن پر ایک دہائی طویل ناکہ بندی ہے اور جن کے بنیادی انسانی حقوق اور سیاسی حقوق سے انکار کردیا گیا ہے‘‘۔ اِس احتجاجی مظاہرے کا اہتمام ’احبابِ الاقصیٰ‘‘ نامی گروپ نے کیا تھا۔

برطانوی لیبرپارٹی کے قائد جیرمی کوربن نے فلسطینیوں کو ہلاک کرنے پر اسرائیل کی شدید مذمت کی ہے
لندن میں احبابِ الاقصیٰ گروپ کا اسرائیل کیخلاف مظاہرہ، برطانیہ سے اسرائیلی سفیر کو نکال دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا
برطانوی وزیراعظم کے دفتر کے سامنے اسرائیل کیخلاف مظاہرے میں بڑی تعداد میں عوام کی شرکت

بیان میں غزہ میں مقیم فلسطینیوں کی حالتِ زار کی نشاندہی کرتے ہوئے کوربِن نے بتایا کہ ’’دوتہائی سے زیادہ لوگ انسانی امداد کے رحم وکرم پر ہیں جبکہ پانی اور بجلی جیسی سب سے بنیادی ضروریات تک اُن کی رسائی محدود ہے‘‘۔

برطانوی لیبر پارٹی کے قائد نے اپنے بیان میں فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کا دفاع کرتے ہوئے زور دیا کہ ’’فلسطینی اپنی ابتر ہوتی صورتحال اور مسلسل جاری ناکہ بندی سمیت فلسطینی زمین پر قبضے کیخلاف اور اپنے گھروں کو واپسی اور اپنے حقِ خودارادیت کیلئے احتجاج کرنے کا حق رکھتے ہیں‘‘۔  

اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’غیرمسلح شہریوں پر کھلی فائرنگ کرنا غیرقانونی اور غیر انسانی ہے جسے برداشت نہیں کیا جاسکتا‘‘۔ کوربِن نے کہا کہ ہم اُن اسرائیلیوں کیساتھ ہیں جو اپنی حکومت کی کارروائیوں کیخلاف گزشتہ ہفتے سڑکون پر نکل آئے تھے۔

عالمی طاقتوں کیجانب سے اسرائیل کی حالیہ بربریت پر خاموشی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے برطانوی لیبر پارٹی کے قائد نے حکومتِ برطانیہ پر زور دیا کہ وہ غزہ میں فلسطینیوں کی ہلاکت کی آزاد بین الاقوامی تحقیقات کے اقوامِ متحدہ کے مطالبے کی حمایت کرے اور ایسے اسلحے کی فروخت پر نظر ثانی کرے جو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی میں استعمال ہوسکتے ہوں۔

یاد رہے کہ اسرائیلی فوج نے 30 مارچ جمعے کے روز ’’یوم الارض‘‘ کے موقع پر فلسطینیوں کے پُرامن مظاہرے پر گولیاں چلائیں اور ٹینکوں سے گولہ باری بھی کی گئی جس کے نتیجے میں کم ازکم 16 فلسطینی اُسی روز جاں بحق ہلاک ہوئے تھے۔ یہ مظاہرے اگلے ماہ 15 مئی تک جاری رہیں گے۔ یہ وہ دن ہے جب 1948ء میں اسرائیلی ریاست تخلیق کرکے فلسطینیوں کو اُن کے گھروں، زمینوں، شہروں، قصبوں اور گاؤں سے بزورِ طاقت بیدخل کیا گیا تھا۔ فلسطینی اِس دن کو ’’نبکا‘‘ یعنی ’’یومِ تباہی‘‘ کہتے ہیں۔ اِس دن کی مناسبت سے فلسطینی اپنے اِس مطالبے کو دہراتے ہیں کہ قبضہ کرلیے گئے اُن کے گھروں، شہروں، زمین، قصبوں اور گاؤں کو واپس لوٹایا جائے اور اُنہیں اپنے مقبوضہ گھروں، شہروں، محلوں اور گاؤں میں واپس آنے دیا جائے۔

اسرائیلی فوج کے ہاتھوں غزہ میں اسرائیلی سرحد کے نزدیک احتجاجی مظاہرہ کرنے والے پُرامن فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس، یورپی یونین، عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم، او آئی سی نے بھی واقعے اور ہلاکتوں کی آزاد اور شفّاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم اسرائیل نے ایسی کسی تحقیقات کو مُسترد کرکے ایک مرتبہ پھر بین الاقوامی برادری کے حقائق کی تہہ تک پہنچنےکی کوشش میں رکاوٹ ڈال دی ہے۔