ایران نے بھارت کیلئے افغانستان اور وسطی ایشیاء تک زمینی رسائی کی راہ ہموار کردی

(نئی دہلی۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 18 فروری 2019)    ایران نے افغانستان اور وسطی ایشیاء تک بھارت کو زمینی راستے سے رسائی فراہم کرنے کی راہ ہموار کردی ہے۔ اپنے دروہٴ بھارت کے دوران ایران کے صدر حسن روحانی نے اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ایک تجارتی سمجھوتہ کیا ہے جس کے تحت ایرانی کی چابہار بندرگاہ کو چلانے کی زیادہ ترعملی ذمہ داریاں 18 ماہ تک بھارت انجام دے گا۔

ایران کی مذکورہ بندرگاہ پاکستان کی مشہور بندرگاہ گوادر سے صرف 90 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ چابہار بندرگاہ کی تعمیر کیلئے بھارت نے ایران کو سرمایہ فراہم کیا ہے۔ نئی دہلی اور کابل کئی سالوں سے اس منصوبے پر ایران کیساتھ کام کررہے تھے تاکہ افغانستان اور وسطی ایشیاء تک بھارتی اشیاء کی برآمدات کیلئے زمینی راستہ بنایا جائے۔

پاکستان کو اس منصوبے پر سخت تشویش ہے کیونکہ اُس کا الزام ہے کہ بھارتی حکومت ایران اور افغانستان کے راستے پاکستان میں دہشتگردی اور عدم استحکام  پھیلانے کی سازش میں ملوّث ہے۔ اطلاعات کیمطابق بھارت، ایران اور افغانستان کے ذریعے پاکستان میں تخریب کاروں اور دہشتگردوں کو ہتھیار اور دیگر مدد فراہم کررہا ہے۔  پاکستان کی فوج اور سلامتی اداروں نے خاص طور پر صوبہ بلوچستان میں بھارت، ایران اور افغانستان کی مُشترکہ مداخلت اور پاکستان میں دہشتگردی کے بھارتی منصوبوں کے کئی ثبوت پکڑے ہیں جن میں بھارتی جاسوس، اُن کے مقامی کارندے، غیرملکی کرنسی اور ہتھیار شامل ہیں۔

نئی دہلی میں بھارتی وزیراعظم سے ملاقات میں ایرانی صدر حسن روحانی نے پیشکش کی ہے کہ ایران طویل مُدّتی تزویری سمجھوتوں کے ڈھانچے کے اندربھارت کی توانائی ضروریات کو پُورا کرسکتا ہے۔ ایران کے سرکاری خبررساں ادارے اِرنا کیمطابق صدر روحانی نے شمسی توانائی، تکنیکی شہروں، زراعت، میٹھا پانی بنانے اور توانائی کے شعبوں میں بھارتی کمپنیوں سے مدد کی درخواست کی ہے۔

یاد رہے کہ ایران کے جوہری منصوبے کے حوالے سے اُس پر 2012ء سے 2016ء تک عالمی پابندیوں کے باجود بھارت نے تہران سے اپنے تجارتی تعلقات قائم رکھے اور ایرانی تیل اور گیس کا اہم خریدار رہا ہے۔ لیکن امریکہ سمیت بعض ممالک چابہار بندرگاہ اور ایران سے تیل و گیس کی درآمدات سے متعلق نئی دہلی سے بازپرس نہیں کرتے اوردیگر ملکوں کے مقابلے میں اُن کا بھارت سے رویہ ناقابل یقین حد تک نرم ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کی اہم بندرگاہ اور سرحد سے بالکل قریب بھارت کو بندرگاہ کی سہولت میسر آجانا اِس امر کا غماز ہے کہ بھارت خطّے میں اپنے اثرورسوخ کو تیزی سے بڑھارہا ہے اور اس سلسلے میں اُسے ایران اور افغانستان کی مکمل حمایت، مدد اور تعاون حاصل ہے۔