اگر ایران نے ایٹم بم بنایا تو سعودی عرب بھی بنائے گا: سعودی ولی عہد شہزادے کا انتباہ

(واشنگٹن۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 28 جمادی الثانی 1439ھ)  سعودی عرب کے 32 سالہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے ایٹم بم بنایا تو اُن کا ملک بھی جس قدر جلد ممکن ہوا ایسا ہی کرے گا۔ امریکی ٹی وی چینل سی بی ایس کے پروگرام ’یہ صبح‘ کی میزبان نورا اوڈونیل سے ایک خصوصی انٹرویو میں شہزادہ محمد بن سلمان نے واضح کیا کہ سعودی عرب کوئی ایٹم بم حاصل نہیں کرنا چاہتا لیکن کہا کہ اس میں شک نہیں ہونا چاہیئے کہ اگر ایران نے ایٹم بم بنایا تو سعودی عرب بھی بنائے گا۔

سعودی ولی عہد جو ملک کے وزیرِ دفاع بھی ہیں اس وقت امریکہ کے دورے پر ہیں جہاں اُن کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات طے ہے۔ اس ملاقات سے قبل اُنہوں نے سی بی ایس ٹی وی کو خصوصی انٹرویو دیا ہے۔

خاتون میزبان کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال پر شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ’’ایران سعودی عرب کا حریف نہیں ہے، اُس کی فوج اسلامی دنیا کی پانچ سب سے بڑی افواج میں شامل نہیں جبکہ سعودی عرب کی معیشت ایرانی معیشت سے زیادہ بڑی ہے، ایران سعودی عرب کے برابر ہونے سے بہت دور ہے‘‘۔

سعودی ولی عہد شہزادے کیجانب سے ایران کے مذہبی پیشوا آیت اللہ خامینائی کو مشرقِ وسطیٰ کا نیا ہٹلر قراردینے کی وجہ پوچھے جانے پر اُنہوں ںے کہا کہ ’’کیونکہ وہ توسیع چاہتے ہیں، وہ مشرقِ وسطیٰ میں کافی حد تک ہٹلر جیسا اپنا منصوبہ تخلیق کرنا چاہتے ہیں‘‘۔  اُنہوں نے کہا کہ دنیا میں کئی ممالک اُس وقت تک اِس بات کو نہیں سمجھا تھا کہ ہٹلر کتنا خطرناک ہے جب تک کہ جو ہونا تھا وہ ہوگیا۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ’’میں یہ نہیں دیکھنا چاہتا کہ اُسی طرح کے واقعات مشرقِ وسطیٰ میں ہوں‘‘۔

یاد رہے کہ کسی اعلیٰ ترین  سعودی رہنما نے پہلی مرتبہ یہ بات کہی ہے کہ اُن کا ملک بھی ایٹمی ہتھیار حاصل کرسکتا ہے۔ سی بی ایس ٹی وی اتوار 18 مارچ کو یہ انٹرویو مکمل نشر کرے گا۔