امریکی ٹی وی این بی سی نے کوریائی عوام کی تضحیک پر معافی مانگ لی

(نیویارک۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 14 فروری 2018)  پیونگ چانگ سرمائی اولمپک کھیلوں کے افتتاح پر جہاں دنیا بھر کے شائقین کی نظریں ان یاد گار کھیلوں اور دونوں کوریاؤں کے مابین مفاہمتی گرمجوشی پر لگی ہوئی تھیں امریکہ کے این بی سی ٹیلیویژن کے ایک مبصّر نے جاپان اور کوریا سے متعلق نازک موضوع پر ہتک آمیز تبصرہ کرکے کوریائی عوام کو طیش دلادیا جنہوں نے امریکی نشریاتی ادارے سے معافی کا مطالبہ کیا اور اب این بی سی نے باضابطہ طور کوریائی عوام سے معافی مانگ لی ہے۔

این بی سی نے اپنے مبصّر جوشُوا کُوپر رامو کو نکال دیا ہے جو اطلاعات کیمطابق امریکہ کے سابق وزیرخارجہ ہینری کسنجر کی مشاورتی کمپنی کے نائب سربراہ اور اسٹاربکس نامی کافی ریستوران اور فیڈایکس کے بورڈ رُکن بھی ہیں۔

اُنہوں نے اپنے پیونگ چانگ اولمپک کھیلوں کی افتتاحی تقریب کے موقع پر اپنے تبصرے میں کہا تھا کہ جاپان ایسا ملک ہے جس نے 1910ء سے 1945ء تک جنوبی کوریا پر قبضہ کیا لیکن ہر کوریائی باشندہ اپنی ترقّی میں جاپان کے کردار کا مشکور ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’’ہر کوریائی آپ کو کو بتائے گا کہ جاپان ایک ثقافتی، تکنیکی اور معاشی مثال ہے جو خُود اُن کی تبدیلی کیلئے بہت اہم رہی ہے‘‘۔

یاد رہے کہ 1910ء سے 1945ء تک کوریا پر جاپان کا قبضہ تھا جبکہ جنگ کے دوران کوریائی خواتین کو مبینہ طور پرجنسی غلام بنانے جیسے ماضی کے واقعات دونوں ملکوں کے درمیان حسّاس ترین معاملات ہیں۔ تاریخ سے متعلق معاملات پر جاپان اور کوریا کے مابین سخت اختلافات پائے جاتے ہیں جن میں درسی کتب کا معاملہ بھی شامل ہے جس میں دونوں ملکوں میں مختلف تاریخ بیان کی پڑھائی ہے۔

تاہم جاپان اور جنوبی کوریا نے ماضی کے کئی متنازع مسائل کو حل کرتے ہوئے دوستانہ باہمی تعلقات استوار کیے ہیں اور دونوں ملکوں کے مابین تجارتی اور سیاحتی تعلقات خاصے مضبوط ہیں لیکن تاریخ کے سلسلے میں ابھی تک مکمل مفاہمت نہیں ہوسکی ہے۔

این بی سی کے مبصّر کے اشتعال انگیز تجزیوں کے بعد ہزاروں کوریائی باشندوں نے ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں جس میں اس نشریاتی ادارے سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ معافی مانگے۔

مبصّر رامو کے بیانات پر جنوبی کوریائی ذرائع ابلاغ نے بھی کڑی تنقید کی ہے۔ کوریا ٹائم نے اپنی اشاعت میں لکھا ہے کہ ’’کوریائی تاریخ سے متعلق رامو کے غلط اور شعور واحساس سے عاری بیان نے اِس کے بہت سے عوام کو مشتعل کردیا ہے‘‘۔

امریکی نشریاتی ادارے این بی سی نے پیونگ چانگ اولمپک کھیلوں کی افتتاحی تقریب کے دوران راما کے بیان پر کوریائی عوام سے معافی مانگ لی ہے۔ این بی سی  کی خاتون میزبان کیرولین مانّو نے ٹی وی پر معافی نامہ پڑھتے ہوئے کہا کہ ’’ہم اس بات کو سمجھتے ہیں کہ اِن تبصروں سے کوریائی عوام کی تضحیک ہوئی ہے اور ہم معافی مانگتے ہیں‘‘۔

دوسری جانب اولمپکس کی منتظم کمیٹی نے بتایا ہے کہ اُسے این بی سی  کیجانب سے ایک باضابطہ معافی نامہ مل گیا ہے۔ تاہم یہ این بی سی یا اولمپکس کمیٹی کی جانب سے نہیں بتایا گیا کہ آئندہ ایسے اشتعال انگیز واقعات کی روکتھام کیلئے کیا اقدامات کیے جائیں گے۔