امریکی محصولات کینیڈا کی توہین ہیں: وزیراعظم ٹروڈی

(اوٹاوا۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 17 رمضان 1439ھ) کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈی نے امریکہ کیجانب سے فولاد اور ایلومینم کی مصنوعات کی درآمدات پر بھاری اضافی محصولات عائد کیے جانے کو اپنے ملک کی توہین قراردیا ہے۔ امریکہ اور کینیڈا ہمسایہ ملک اور اتحادی ہونے کے ساتھ ساتھ بڑے تجارتی شراکتدار بھی ہیں تاہم خدشہ ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیجانب سے فولاد اور ایلومینم کی درآمدات پر اضافی محصولات واشنگٹن کے اوٹاوا کیساتھ قریبی دوستانہ تعلقات کو بھی متاثر کرسکتے ہیں۔

نئے امریکی محصولات پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کینیڈا نے امریکی مصنوعات پر جوابی محصولات کا اعلان بھی کردیا ہے۔

وزیراعظم ٹروڈی نے صدرٹرمپ کیجانب سے فولاد کی مصنوعات پراضافی 25 فیصد اور ایلومینم مصنوعات پر 10 فیصد درآمدی محصولات عائد کیے جانے پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اِسے ’’کینیڈا-امریکہ تعلقات کا نقطہٴ موڑ‘‘ قراردیا ہے۔ ٹروڈی نے کہا کہ ٹرمپ نے مذاکرات تعطل کا شکار ہونے کے بعد فرضی قومی سلامتی کی بنیادوں پر محصولات عائد کیے ہیں جو ’’قطعی ناقابلِ قبول‘‘ ہیں اور ’’ایک ایسے ملک کی توہین ہیں جس کے سپاہی امریکی فوجیوں کیساتھ ملکر لڑے اور اپنی جانیں دیں‘‘۔

کینیڈا سمجھتا ہے کہ امریکی صدر کا اقدام کینیڈا کی کمپنیوں کو نقصان پہنچائے گا اور براعظمی تجارت کے مستقبل پر مذاکرات کو مزید پیچیدہ بنادے گا۔

وزیراعظم ٹروڈی نے جوابی اقدام کے طور پر 100 سے زائد امریکی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے جن کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔ کینیڈا کی وزارتِ خارجہ کیمطابق امریکی محصولات کے جواب میں اُس کی 16 ارب 60 کروڑ ڈالر مالیت کی اشیاء کوہدف بنایا گیا ہے جو 2017ء کی فولاد اور ایلومینم برآمدات کے حجم کے برابر ہے۔

کینیڈا کے ذرائع ابلاغ نے بھی درآمدی محصولات عائد کرنے کے امریکی اقدامات کو تشویشناک قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی جنگ، امریکی اعتبار کو نقصان پہنچارہی ہے‘‘۔  دونوں ملکوں کیجانب سے جیسے کو تیسا کے مترادف محصولات عائد کیے جانے سے کینیڈا اور امریکہ میں ایک دوسرے کی مصنوعات مہنگی ہوجائیں گی جس سے سب سے زیادہ صارفین متاثر ہوں گے۔