امریکہ اور یورپی یونین کا رُوسی سفارتکاروں کو ملک سے نکالنے کا اعلان، ماسکو کے جوابی اقدامات

(ماسکو۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 10 رجب 1439ھ) امریکہ اور یورپی یونین کیجانب سے رُوسی سفارتکاروں کی بڑی تعداد کو ملک سے نکالنے کے اعلان پر ماسکو کے اِن ممالک کیساتھ تعلقات مزید کشیدہ ہوگئے ہیں اور اُس نے رُوسی سفارتکار نکالنے کا اعلان کرنے والے ہر ملک کیخلاف جوابی اقدامات کرنے سے خبردار کیا ہے۔

 برطانیہ میں ایک دوہرے رُوسی جاسوس اور اُس کی بیٹی کو مبینہ طور پر زہر دیے جانے کے واقعے پر برطانوی اور یورپی یونین کے مماک کی حکومتوں نے ماسکو کیخلاف مُشترکہ طور پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے جبکہ واشنگٹن نے بھی اپنے یورپی اتحادیوں کی طرح سخت اقدام کرتے ہوئے 60 رُوسی سفارتکاروں کو ملک سے نکالنے کا اعلان کیا ہے۔

دوسری جانب، ماسکو نے اعلان کیا ہے کہ وہ رُوسی سفارتکاروں کو ملک سے نکالنے والے ہر ملک کیخلاف جوابی اقدامات کرے گا۔ رُوس کی وزارتِ خارجہ کی خاتون ترجمان ماریا زخاروفا نے اِن اقدامات کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا ہے کہ اِن میں متعلقہ ممالک کے سفارتکاروں کو رُوس سے نکالنے کے علاوہ رُوسی قونصل خانے بند کرنا شامل ہوگا۔

امریکہ، یورپی یونین اور رُوس کے مابین اِس بڑی سفارتی کشیدگی سے عالمی سطح پر شدید اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ہے۔ یورپی ملکوں اور امریکہ نے یوکرائن کے تنازع پر پہلے ہی رُوس پر اقتصادی پابندیاں عائد کررکھی ہیں جبکہ یورپی یونین اور امریکہ کے تازہ ترین اقدامات صورتحال کو مزید پیچیدہ اور خطرناک بناسکتے ہیں۔

رُوس کے صدر ولادیمیر پوٹن ایک اور مُدّت کیلئے اِسی ماہ دوبارہ صدر منتخب ہوئے ہیں۔ شام، لیبیا اور افغانستان میں جاری مسلح لڑائیوں کے تناظر میں خدشہ ہے کہ عالمی بحرانوں میں پہلے سے زیادہ اختلافات جنم لے سکتے ہیں جس سے نہ صرف خطّوں کی سلامتی بلکہ عالمی معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہونے کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا۔