امریکہ،برطانیہ اور فرانس کا شام پر حملہ، دمشق میں زور دار دھماکے

(واشنگٹن۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 28 رجب 1439ھ)  صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے شام پر حملہ کیا ہے جبکہ فرانس اور برطانیہ نے بھی سرکاری طور پر تصدیق کردی ہے کہ شام پر حملہ کیا گیا ہے۔  ٹرمپ نے پہلے سے تحریرکردہ ایک بیان وہائٹ ہاؤس میں اخباری نمائندوں کے سامنے پڑھ کر سُناتے ہوئے کہا کہ شام میں امریکہ کی فوجی کارروائی جاری ہے، وہاں مخصوص اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے جس میں برطانیہ اور فرانس ساتھ ہیں۔

عرب ملک شام پر امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے مُشترکہ حملے سے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتیریز اور بین الاقوامی برادری کے اُس حلقے کی کوششیں اور مطالبے بے سُود ہوگئے ہیں جنہوں نے بات چیت کے ذریعے مسئلے کے حل پر زور دیا تھا۔

ٹرمپ نے شام پر حملے کا جواز شام کیجانب سے کیمیائی ہتھیار کے استعمال کو قراردیا اور کہا کہ شام پر حملے جاری رہیں گے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم یہ جوابی کارروائی (حملے) اُس وقت تک جاری رکھنے کیلئے تیار ہیں جب تک کہ شامی حکومت ممنوعہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال نہیں روکتی‘‘۔

امریکی ذرائع ابلاغ نے نامعلوم سرکاری عہدیدار کا یہ کہتے ہوئے حوالہ دیا ہے کہ شام پر مختلف مقامات کو ہدف بنانے کیلئے ٹام ہاک کروز میزائل استعمال کیے جارہے ہیں۔

برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے ایک بیان میں شام پر حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہے کہ حملوں کے سوا کوئی چارہ نہ تھا جبکہ حملوں کا مقصد شامی حکومت کی کیمیائی ہتھیاروں کی صلاحیت ختم کرنا اور شام کی حکومت کی تبدیلی ہے۔

دریں اثناء، فرانس کے صدر ایمانوئیل میکخواں نے ٹوئیٹر پر ایک بیان جاری کیا جس میں اُن کا کہنا ہے کہ ’’اُنہوں نے اس حملے کی منظوری اس لیے دی کہ کیمیائی ہتھیاروں سے درجنوں مرد، خواتین اور بچّوں کا قتل کیا گیا، ایک سُرخ لکیر پار کی گئی تھی‘‘۔