اسلامی تعاون تنظیم کی مقبوضہ القدس میں امریکی سفارتخانہ کھولنے کی شدید مذمّت

(جدہ۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 01 رمضان 1439ھ) اسلامی تعاون تنظیم، اوآئی سی نے مقبوضہ القدس میں امریکی سفارتخانہ کھولنے کی مذمّت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ انتظامیہ نے القدس میں غیرقانونی طور پر اپنا سفارتخانہ کھولا ہے جو  بین الاقوامی قانون اور سالمیت کی خلاف ورزی ہے۔ تنظیم کیجانب سے جاریکردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ امریکی انتظامیہ کے اس غیر قانونی فیصلے کی شدید ترین مذمّت کرتی ہے اور اِسے فلسطینی عوام کے تاریخی، قانونی، فطری اور قومی حقوق پر حملے کا اقدام سمجھتی ہےجو اقوامِ متحدہ کے موقف اور بین الاقوامی قانون کی حکمرانی کو زک پہنچاتا ہے۔

اسلامی تعاون تنظیم نے کہا ہے کہ 13 دسمبر 2013ء کو استنبول میں منعقدہ او آئی سی سربراہ اجلاس اور 21 دسمبر 2013ء کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بین الاقوامی برادری کیجانب سے کیے گئے اظہار کیمطابق مقبوضہ القدس میں امریکی سفارتخانہ قائم کرنے کا اقدام بین الاقوامی امن اور سلامتی کی کھلی توہین کی غمازی کرتا ہے۔

اسلامی تعاون تنظیم کا کہنا ہے کہ وہ امریکی انتظامیہ کے اس طرح کے قابلِ مذمّت اقدام کو القدس الشریف اور فلسطین کی حیثیت سے متعلق تمام موجودہ بین الاقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزی کے طور پر دیکھتی ہے جن میں خاص طور پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں  242 (1967)، 252 (1968)، 267 (1969)، 298 (1971)، 338 (1973)، 446 (1979)، 465 (1980)، 478 (1980) 476 (1980)، 2334 (2016) اور اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد A/RES/72/15 (2017) شامل ہیں۔

بیان میں زور دیا گیا ہے کہ القدس الشریف کی مخصوص حیثیت او آئی سی، مسلم اُمہ اور مذاہب کیلئے مرکزی اہمیت کی حامل ہے جو اس بات کی متقاضی ہے کہ اس کے منفرد روحانی، مذہبی اور ثقافتی پہلوؤں کا تحفظ کیا جائے اور اسے محفوظ رکھا جائے۔

اسلامی تعاون تنظیم نے تمام ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر مکمل عملدرآمد کرتے ہوئے القدس کو امریکہ کی طرف سے اسرائیل کا نام نہاد دارالحکومت تسلیم کرنے سے گریز کریں اور اپنے سفارتخانے القدس منتقل نہ کریں۔ تنظیم نے یہ زور بھی دیا ہے کہ اُن ممالک، حکّام، پارلیمانوں، کمپنیوں اور لوگوں پر معاشی پابندیاں لگائی جائیں جو قابض اسرائیل کیجانب سے القدس کے الحاق کو تسلیم کریں۔