گستاخانہ خاکوں پر پاکستان اور ترکی متحد، اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس منعقد کرنے کا مطالبہ

(اسلام آباد-اُردونیٹ پوڈکاسٹ 18 ذوالحجہ 1439ھ)  ہالینڈ کے اسلام مخالف نسل پرست سیاستدان گیرٹ وائلڈرز کیجانب سے گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ منعقد کرنے کے خلاف پاکستان اور ترکی نے مشترکہ موقف اپناتے ہوئے فوری طور پر اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کا اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر نیویارک میں وزرائے خارجہ کے اجلاس میں اس معاملے کو اُٹھانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے گزشتہ روز ایک اخباری کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ آج اُن کی ترکی کے وزیرِ خارجہ میولود چاوش اوغلو سے ٹیلیفون پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔ یاد رہے کہ گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر پاکستانی وزیرخارجہ نے پیر کے روز ترک وزیرِ خارجہ کو ایک خط لکھا تھا۔ وزیرِ خارجہ قریشی نے بتایا کہ ترک وزیرِ خارجہ نے پاکستان کے موقف کی مکمل حمایت اور تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس طلب کرنے کی حمایت کرتے ہیں اور اس معاملے پر ترکی اور پاکستان ملکر کام کریں گے۔

وزیرِ خارجہ نے کہا کہ جس طرح مغرب نے ہولوکاسٹ کے معاملے پر اظہارِ رائے پر حد لگائی ہے اسی طرح ضروری ہے کہ مسلمانوں کی دل آزاری والے معاملات پر بھی توجہ دی جائے اور ایسے کسی بھی عمل کو روکا جائے جس سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوتی ہے۔

قبل ازیں، گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے پارلیمان کے ایوانِ بالا میں منظور شدہ تحریک کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ اقلیتی برادری سمیت ہر پاکستانی نے اس عمل (گستاخانہ خاکوں) کی مذمت کی، جس سے ایک ارب 70 کروڑ مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی  تھی، آزادی اظہارِ رائے کی بھی کوئی حد ہونی چاہیئے، ایسے اقدام سے مذہبی انتہا پسندی کو فروغ ملے گا۔

وزیرِ خارجہ نے بتایا کہ کابینہ کے پہلے اجلاس میں گستاخانہ خاکوں کے معاملے کی بھرپور مذمت کی گئی جبکہ گزشتہ روز ایوانِ بالا نے بھی مذمتی قرارداد منظور کی۔ اُن کا کہنا تھا کہ میں نے اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل کو آگاہ کیا، کل ہی اسلامی تعاون تنظیم کے چھ وزارئے خارجہ کو خطوط بھی لکھے اور تجویز دی ہے کہ فوراً اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس بلایا جائے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں اقوامِ متحدہ کے 73 ویں اجلاس میں بھی یہ معاملہ اُٹھاؤں گا جبکہ وہ یورپی یونین میں بھی اس مسئلے کو اُٹھانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ وہ ہر فورم پر جائیں گے اور یہ معاملہ اب مسلم ممالک تک محدود نہیں رہے گا۔ 

گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر پاکستان اور ترکی کیجانب سے اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس بلانے اور متفقہ موقف اختیار کرنے پر اتفاقِ رائے کے بعد توقع ہے کہ اب اس معاملے پر تمام اسلامی ممالک خصوصی توجہ دیں گے اور مشترکہ موقف اختیار کریں گے۔

یورپ میں نسل پرست اور قوم پرست سیاستدانوں نے مسلمانوں کی دل آزاری اور دینِ اسلام کیخلاف اشتعال انگیز حرکتوں کو معمول بنالیا ہے۔ ہالینڈ، فرانس اور ڈنمارک سمیت کئی یورپی ملکوں میں تضحیک آمیز خاکے، کارٹون، قرآن الکریم کی بیحرمتی، مسلمان خواتین کیخلاف نفرت آمیز بیانات اور مساجد پر حملے انتہاء پسند مغربی سیاستدانوں اور ذرائع ابلاغ کیلئے عام بات ہوگئی ہے اور وہ سستی شہرت کے حصول کیلئے مسلمانوں اور اسلام کیخلاف اشتعال اور نفرت کو بھڑکارہے ہیں جبکہ اظہارِ رائے کی آزادی کے نام پر یورپی و امریکی حکومتیں بھی ایسے گھناؤنے اور نفرت آمیز رجحانات اور اقدامات کی مذمت کرنے سے گریز کرتی رہی ہیں۔ کسی یورپی ملک میں اِس رجحان کے سدباب کے اقدامات نہیں کیے گئے جبکہ پورے یورپ میں انسانی حقوق کی تنظیمیں ان معاملات سے نظریں چراکر اُلٹا اسلامی ممالک میں انسانی حقوق کے معاملات پر نکتہ چینی کررہی ہیں۔