پاکستان کے سابق وزیراعظم نوازشریف تاحیات نااہل، عدالت عظمیٰ نے آئین کی تشریح کردی

(اسلام آباد۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 27 رجب 1439ھ)  پاکستان کی عدالتِ عظمیٰ نے ملکی آئین کی شق نمبر 62 (1) ایف کی تشریح کردی ہے جس کیمطابق سابق وزیرِاعظم اور مُسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف تاحیات نااہل ہوگئے ہیں اور اب وہ عام انتخابات میں حصّہ نہیں لے سکتے۔

عدالتِ عظمیٰ نے آئین کی شِق 62 (1) ایف کے تحت نااہلی کی مدت کی تشریح کے مقدمے میں فیصلہ سنا دیا ہے جس کیمطابق مذکورہ شق کے تحت نااہل قرار دیے گئے ارکانِ پارلیمان تاحیات نااہل ہوں گے۔

عدالتِ عظمیٰ کے منصفِ اعلیٰ میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں منصف شیخ عظمت سعید، منصف عمر عطا بندیال، منصف اعجاز الاحسن اور منصف سجاد علی شاہ پر مشتمل 5 رکنی بینچ نے شِق 62 (1) ایف کے تحت نااہلی کی مدت کی تشریح کیلئے 13 درخواستوں کی سماعت کے بعد 14 فروری 2018ء کو محفوظ کیا گیا فیصلہ جمعہ کے روز سنایا۔

منصف عمر عطا بندیال نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ آئین کی شِق 62 (1) ایف کے تحت نااہل قرار دیے گئے شخص کی نااہلی کی مدت تاحیات ہوگی اور وہ شخص عام انتخابات میں حصہ نہیں لے سکے گا۔

اِس فیصلے کے تحت سابق وزیراعظم ومسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے سابق سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین تاحیات نااہل قرار پائے ہیں۔ 

فیصلے میں کہا گیا کہ آئین کی مذکورہ شِق کے تحت اراکین کا صادق اور امین ہونا ضروری ہے، شِق 62 (1) ایف کے تحت نااہلی تاحیات ہوگی اور جب تک عدالتِ عظمیٰ کا فیصلہ رہے گا نااہلیت بھی رہے گی۔

عدالتِ عظمیٰ کے فیصلے میں کہا گیا کہ شِق 62 (1) ایف کا اطلاق مسلم اور غیر مسلم دونوں پر ہوگا۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال 28 جولائی کو عدالتِ عظمیٰ نے شریف خاندان کے خلاف پاناما اسکینڈل کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے اُس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا جنہوں نے بعد ازاں اپنا منصب چھوڑدیا تھا۔

اِس کے بعد حزبِ اختلاف کی تحریکِ انصاف کے کلیدی عہدیدار کو بھی عدالتِ عظمیٰ نے نااہل قراردیا تھا۔ اِن فیصلوں کے بعد یہ بحث زور پکڑتی گئی کہ نااہلی سے متعلق مدّت کی آئینی تشریح کی جانی چاہیئے۔ اِس مطالبے پر عدالتِ عظمیٰ نے پانچ رکنی بینچ تشکیل دی جس نے آئین کی تشریح سے متعلق اپنا فیصلہ سنادیا ہے۔

دریں اثناء، حکمراں مُسلم لیگ (ن) کیجانب سے عدالتِ عظمیٰ کے فیصلے پر سخت تنقید کی گئی ہے۔ وزیرِ مملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے جو حکومت کی ترجمانی کے ساتھ ساتھ حکمراں جماعت کی ترجمانی بھی کرتی ہیں، عدالتی عظمیٰ کے فیصلے کو مذاق اور سازش قراردیا ہے۔

دوسری جانب، حزبِ اختلاف کی جماعتوں اور عوام کے وسیع حلقوں نے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ حکمراں جماعت اور سابق وزیراعظم نوازشریف سمیت اُن کے خاندان کے اراکین کی عدالتِ عظمیٰ کیساتھ محاذ آرائی مسلسل جاری ہے۔  تجزیہ کاروں نے خیال ظاہر کیا ہے کہ اِس کشمکش میں تیزی آئی گی کیونکہ نواز شریف اور اُن کی بیٹی سمیت اُن کے خاندان کے کئی اراکین پر مقدمات قائم ہیں جبکہ قومی ادارہٴ احتساب بھی اُن کیخلاف کئی مالی معاملات میں تحقیقات کررہا ہے۔