پاکستان-جاپان دوستی میلے کے آخری دن ٹوکیو وینو پارک میں شاندار جشن آزادی، ہزاروں پاکستانیوں کی شرکت

سامورائی لباس میں جاپانی محوِ رقص

(ٹوکیو-اُردونیٹ پوڈکاسٹ04ذوالحجہ 1439ھ) پاکستان کے 72 یومِ آزادی کے موقع پر منگل کے روز ٹوکیو کا وینو پارک پاکستانی اور جاپانی پرچموں سے دلہن کی طرح سج گیا جہاں ہزاروں پاکستانیوں اور جاپانیوں سمیت دیگر غیرملکیوں نے بھی شاندار جشن بنایا۔ اِس میلے کی انتظامیہ کیجانب سے سہ پہر تین بجے سے جشنِ ِآزادیٴ پاکستان کی مناسبت سے ترتیب دی گئی خصوصی تقریبات اور پاکستانی و جاپانی موسیقی کے پروگراموں میں سفیرِ پاکستان اسد مجید خان اور سفارتخانہٴ پاکستان ٹوکیو کے دیگر افسران اور جاپانی احبابِ پاکستان سمیت ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔

سفیرِ پاکستان میلے کی خصوصی تقریبات میں شرکت کیلئے تشریف لائے تو ٹوکیو کا مشہور اور تاریخی وینو پارک پاکستان کے ملی نغموں سے گونج رہا تھا اور ہرطرف پاکستان اور جاپان کے پرچم پوری شان سے لہرارہے تھے۔ میلے کی انتظامیہ کے سربراہ شاکر خان اور دیگر اراکین نے سفیرِ پاکستان کا استقبال کیا اور اسٹیج سے جیسے ہی میزبان رمضان صدیق نے سفیرِ پاکستان اسد مجید خان کی آمد کا اعلان کیا تو زبردست تالیوں سے اُن کا پرتپاک خیرمقدم کیا گیا۔ ٹوکیو میں منگل کے روز بھی شدید گرمی تھی اور انتظامیہ کے اراکین سمیت شرکاء بھی پسینے میں شرابور تھے تاہم گزشتہ دنوں کے برعکس تیز ہوا چل رہی تھی۔ اس موقع پر ہر طرف پاکستان اور جاپان کے لہراتے پرچم دیکھ کر سفیرِ پاکستان نے انتہائی مسرّت کا اظہار کیا۔

بعد ازاں، ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں وسیع اسٹیج کے دائیں جانب پاکستان کا سبز ہلالی پرچم قومی ترانے کی دھن میں فضاء میں لہرانے کیلئے تیار تھا۔ قومی ترانے کی دھن کیساتھ سفیرِ پاکستان نے پرچم کشائی کی اور آہستہ آہستہ لہراتا سبز ہلالی پرچم بلندی پر جاتا رہا۔ ترانے کے اختتام پر حاضرین نے زبردست تالیاں بجائیں اور پاکستان زندہ باد کے فلک شگاف نعروں سے پورا میلہ گونج اُٹھا۔ اس موقع پر اسٹیج کے سامنے اور دائیں بائیں بھی اپنے اہلِ خانہ، دوستوں اور بچّوں کیساتھ موجود پاکستانیوں کے چہرے خوشی سے دمک رہے تھے۔ وہاں پر موجود ہزاروں جاپانیوں اور دیگر غیرملکیوں نے بھی زبردست تالیاں بجاکر اپنی جانب سے جوش وخروش اور پاکستان اور پاکستانیوں کیلئے مخلصانہ جذبات کا اظہار کیا۔  

اس کے بعد محفلِ قوالی کا خصوصی اہتمام کیا گیا جس کے اختتام پر دمادم مست قلندر کی دھنوں پر اسٹیج کے سامنے پاکستانیوں اور جاپانیون نے والہانہ رقص سے سماں باندھ دیا۔ سامورائی لباس زیب تن کیے جاپانی گروپ کی مردوخواتین نے بھی دمادم مست قلندر پر پاکستانیوں کے ساتھ رقص کیا۔ یہ منظر پاکستان-جاپان دوستی کا گرمجوش نظارہ تھا۔ دمادم مست قلندر کی دھنوں سے وینو پارک گونج رہا تھا جس نے دور سے گزرنے والوں کو بھی بیساختہ اپنی جانب کھینچ لیا اور اسٹیج کے سامنے ہر طرف لوگوں کا ہجوم ڈھولک اور طبلے کی تھاپ پر جھوم رہا تھا۔ 

جشنِ یومِ آزادیٴ پاکستان کی اس تقریب کے اختتام پر رمضان صدیق نے پاکستان-جاپان دوستی میلہ 2018ء کی انتظامی کمیٹی اور میلے میں معاونت کرنے والے احباب کو سفیرِ پاکستان اسد مجید خان صاحب کے ساتھ اسٹیج پر مدعو کیا۔ اِس موقع پر انتظامی کمیٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے اِس میلے کے انتظامات میں کلیدی کردار ادا کرنے والے رُکن راشد صمد خان نے سفیرِ پاکستان اور میلے کے انتظامات کرنے والے جاپانی دوستوں، رضاکاروں اور دیگر اراکین سے اظہارِ تشکر کیا۔ اُنہوں نے حاضرین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اس میلے کو اصل میں کامیاب بنانے والے آپ لوگ ہیں جو گزشتہ پانچ روز سے میلے میں آئے اور آج بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ راشد صمد نے تمام حاضرین اور میلے میں اسٹال لگانے والے پاکستانیوں اور جاپانیوں کا بھی شکریہ ادا کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان اور جاپان کی دوستی کو مزید مضبوط بنانے کیلئے یہ کوششیں جاری رہیں گی اور اِس میلے کو اگلے سال مزید بہتر بنائیں گے۔

اِس موقع پر سفیرِ پاکستان اسد مجید خان صاحب نے تمام پاکستانیوں کو 72 ویں یومِ آزادیٴ پاکستان کی دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے میلے کی انتظامیہ کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ ’’آج وینو پارک مِنی پاکستان لگ رہا ہے اوردور تک پاکستان کے پرچم ہی پرچم نظرآرہے ہیں‘‘۔ سفیرِ محترم نے مزید کہا کہ پانچ روز تک اس میلے میں پاکستان کی موسیقی، پاکستانی کھانے اور پاکستانی رسومات متعارف کروائے گئے جو قابلِ ستائش ہے۔ 

اسد مجید خان صاحب نے پاکستان میں کامیاب عام انتخابات کے انعقاد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ بہت خوشی کی بات ہے کہ پاکستان میں مسلسل تیسری مرتبہ جمہوری انداز میں ایک حکومت سے دوسری حکومت کو انتقالِ اقتدارہورہا ہے۔ اُنہوں نے بہت بڑی تعداد میں میلے میں شرکت کرنے پر تمام پاکستانیوں اور جاپانیوں سے اظہارِ تشکّر کیا۔ سفیرِ پاکستان نے پاکستان-جاپان دوستی میلے میں اسٹال لگانے والے ریستورانوں اور دیگر کے علاوہ میلے میں معاونت کرنے والوں کے کردار کو بھی سراہا۔ اُن کا کہنا تھا کہ سفیر آتے جاتے رہتے ہیں، اصل میں آپ سب لوگ جاپان میں پاکستان کے سفیر ہیں۔ اُنہوں نے زور دیا کہ یہ میلہ مسلسل ہر سال جاری رہنا چاہیئے۔ حاضرین نے زوردار تالیوں کیساتھ اسد مجید خان صاحب کی گفتگو کو سراہا۔

یاد رہے کہ پاکستان-جاپان دوستی میلہ 2018ء اگست کی 10 سے 14 تاریخ تک ٹوکیو کے وینو پارک میں منعقد کیا گیا۔ اس سال جاپان میں ریکارڈ گرمی رہی ہے اور میلے کے پانچ دنوں کے دوران بھی شدید گرمی پڑی جبکہ پیر کے روز گرج چمک کیساتھ موسلا دھار بارش بھی ہوئی لیکن یہ میلہ اپنی پوری آب وتاب کیساتھ جاری رہا۔ انتظامیہ کیمطابق میلے کے آخری دن بھی 40 سے 45 ہزار لوگوں نے اس میں شرکت کی جن میں ٹوکیو، سائیتاما، کاناگاوا، چیبا، اباراکی، توچگی، فکوشیما، گنما، شزؤکا اور ناگویا سے آنے والے پاکستانیوں کی بڑی تعداد شامل ہے جو اپنے اہلِ خانہ کیساتھ تشریف لائے تھے۔