پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں تلخی، سفارتکاروں کی نقل وحرکت پر پابندیاں

(اسلام آباد۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 26 شعبان 1439ھ)  پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں تلخی بڑھتی جارہی ہے اور ایک دوسرے کیخلاف اقدامات سفارتکاروں کی نقل وحرکت پر پابندیوں کی شکل میں سامنے آئے ہیں۔ پہلے واشنگٹن نے امریکہ میں پاکستان کے سفارتکاروں کی نقل وحرکت کومحدود کیا اور اب پاکستان نے ملک میں موجود امریکی سفارتکاروں اور سفارتخانے پر بعض پابندیاں عائد کردی ہیں۔ ان پابندیوں کے تحت اب پاکستان میں موجود امریکی سفارتکاروں کو سفر کرنے سے پہلے حکومتِ پاکستان سے اجازت لینی ہوگی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصب سنبھالنے کے بعد سے واشنگٹن اور اسلام آباد کے مابین تناؤ مسلسل بڑھتا رہا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان افغان پالیسی پر شدید اختلافات ہیں جبکہ امریکہ نے کسی وقت انتہائی قریبی اتحادی اور شراکتدار قراردیے جانے والے پاکستان کو پشت دکھاکر گزشتہ کئی سالوں سے اُس کے بدترین حریف بھارت کیساتھ تعلقات غیرمعمولی طور پر استوار کیے ہیں۔

حکومتِ پاکستان کیجانب سے عائد کی گئیں پابندیوں کے تحت اب پاکستانی ہوائی اڈّوں پر امریکی سفارتکاروں کے آنے والے سامان کو ویانا کنونشن برائے سفارتی تعلقات کی دفعہ 27 کے تحت سخت نگرانی سےگزرنا ہوگا کیونکہ اس دفعہ کے تحت سامان کو جانچ پڑتال کے عمل سے استثنیٰ حاصل نہیں ہے۔

پاکستان کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے خط میں بتایا گیا ہے کہ جوابی پابندیوں کے تحت حکومتِ پاکستان کے حکام اور غیر ملکی سفیروں سے متعلق 27 اپریل 2018 کو جاری کیے گئے ضابطہ اخلاق پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا جبکہ پاکستان میں موجود امریکی سفارتخانے اور قونصل خانے اب مختلف چیزوں کا استعمال نہیں کرسکیں گے۔

* امریکی سفارتخانے کی گاڑیوں اور کرائے پر لی گئی گاڑیوں پر سیاہ شیشے استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

* سفارتخانے کی گاڑیوں پر غیر سفارتی نمبر پلیٹ کا استعمال نہیں کیا جاسکے گا۔

* کرائے کی گاڑیوں یا سفارتخانے سے نامنسوب گاڑیوں پر سفارتی نمبر پلیٹ استعمال نہیں کی جاسکتی۔

* پاکستان کی جانب سے لگائی گئی پابندیوں کے مطابق امریکی سفارتخانے کو بائیو میٹرک کے ذریعے سِم جاری کی جائے گی اور وہ غیر تصدیق شدہ/ غیر رجسٹرڈ سِم استعمال نہیں کرسکے گا۔

* امریکی سفارتخانہ بغیر این او سی کے کرائے کی جگہ نہیں لے سکتا اور نہ ہی اپنی موجودہ جگہ کسی کو دے سکتا۔

* امریکی سفارتخانے کے رہائشی اور محفوظ مقامات پر بغیر این او سی کے ریڈیو مواصلاتی آلات نہیں لگائے جاسکتے۔

*امریکی سفارتکار ایک سے زائد پاسپورٹ نہیں رکھ سکیں گے، امریکی سفارتکاروں کا قیام جاری کیے گئے ویزے کی مدت کے مطابق ہوگا۔

پاکستان کی جانب سے امریکی سفارتکاروں پر لگائی گئی پابندیوں پر عملدرآمد 11 مئی سے ہوگا، اس کے ساتھ ساتھ وزارتِ خارجہ نے اپنے خط میں ہدایت کی ہے کہ امریکی سفارتکار پاکستان کے اعلیٰ حکام اور غیر ملکی سفارتکاروں سے قواعد کے مطابق ملاقاتیں کریں۔

واضح رہے کہ امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پاکستانی سفارتکاروں کی نقل وحرکت کو محدود کرنے کا فیصلہ فعال کردیا گیا ہے جس کےبعد پاکستانی سفارتکاروں کو 25 میل سے زیادہ دور سفر کرنے سے پہلے تحریری طور پر امریکی حکام سے اجازت لینی ہوگی۔

پاکستان میں عوام اور کئی تجزیہ کاروں کیجانب سے یہ مطالبات کیے جارہے ہیں کہ امریکہ کیساتھ دفاعی تعاون کو فوری طور پر ختم کردیا جائے اور افغانستان میں جاری اُس کی کارروائیوں کیلئے کسی قدم کا تعاون فراہم نہ کیا جائے جس میں پاکستان کی بندرگاہیں اور سرزمین شامل ہیں۔

کُچھ ناقدین کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان میں امریکی حمایت یافتہ گروپوں اور تنظیموں پر کڑی نظر رکھی جائے اورافغان سرحد پر خصوصی سلامتی اقدامات کیے جائیں کیونکہ ترک مخالف کُرد دہشتگرد مسلح گروپوں کی مدد اور تربیت جیسی امریکی کارروائیاں أفغانستان اور پاکستان کے اندر بھی نظر آرہی ہیں جن کا مقصد پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا ہے۔