وزیراعظم عمران خان کا قوم سے پہلا خطاب، معاشی حالات بہتر بنانے اور سرکاری اخراجات میں کمی کا اعلان

(اسلام آباد-اُردونیٹ پوڈکاسٹ09  ذوالحجہ1439ھ)  پاکستان کے نئے وزیراعظم عمران خان نے قوم سے اپنے پہلے خطاب میں ملک کے معاشی حالات بہتر بنانے، سرکاری اخراجات میں کمی لانے، صحت، تعلیم، محصول اور پولیس کا نظام بہتر بنانے کے عزم کا ارادہ کرتے ہوئے عوام سے تعاون اور ادراک طلب کیا ہے۔

اتوار کی شب اپنے خطاب میں عمران خان نے سب سے پہلے اپنی جماعت کے کارکنوں سے اظہارتشکر کیا اور اُن ساتھیوں کو یاد کیا جو دنیا سے رخصت ہوچکے ہیں۔ عمران خان نے قومی زبان اُردو میں فی البدیہہ خطاب کیا تاہم کچھ دستاویزات پر نظر بھی ڈالتے رہے۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ’’میں اپنی قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہم آج کہاں کھڑے ہیں اور ہمارے مسائل کیا ہیں اور ہم ان کا حل کیسے تلاش کریں گے‘‘۔

اُنہوں نے کہا کہ ’’آج پاکستان کے معاشی حالات مشکل ہیں، 2013 میں پاکستان پر 15 ہزار ارب روپے کا قرضہ تھا اور آج 23 ہزار ارب قرضہ ہے، ہم قوم کو یہ بھی بتائیں گے اس قرضے کی رقم کہاں گئی، ہم ان قرضوں کے سُود کو ادا کرنے کے لیے بھی مزید قرضے لے رہے ہیں‘‘۔

سرکاری اخراجات کا حوالہ دیتے ہوئے عمران خان ںے بتایا کہ اس وقت وزیراعظم کیلئے 80 گاڑیاں ہیں جن میں سے 33 بلٹ پروف ہیں جو پانچ پانچ کروڑ روپے سے زیادہ کی ہیں۔ اُنہوں نے انکشاف کیا کہ وزیراعظم کے ملازمین کی تعداد 524 ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے ایوانِ وزیراعظم کے بجائے تین کمروں کے چھوٹے گھر میں رہنے کا اعلان کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ایوانِ وزیراعظم میں ایک اعلیٰ تحقیقی یونیورسٹی بنائی جائیگی۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ وہ صرف دو گاڑیاں رکھیں گے اور بقیہ کو نیلام کرکے پیسہ قومی خزانے میں جمع کروایا جائے گا اور وہ صرف دو ملازم رکھیں گے۔

مالی مسائل پر قابو پانے اور حکمتِ عملی کیلئے وزیراعظم نے بتایا کہ ڈاکٹر عشرت حسین کی سربراہی میں ایک خصوصی ٹاسک فورس قائم کی جائے گی جو حکومتی اخراجات میں کمی کے لیے تجاویز پیش کرے گی۔عمران خان نے نشاندہی کی کہ صاحبِ اقتدارلوگوں کے پاس کروڑوں کی گاڑیاں اور پر تعیش گھر ہیں۔ دوسری طرف قوم کو بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ سابق وزرائے اعظم نے بیرونی دوروں پر بھاری خرچ کیے، اسپیکر قومی اسمبلی کے بیرونی دوروں پر آٹھ کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر خود کو تباہی سے روکنا ہے تو ہمیں اپنی سوچ بدلنی ہوگی، اپنا رہن سہن اور طور طریقے بدلنے ہوں گے۔

عمران خان نے دکھ کیساتھ بتایا کہ ملک میں 45 فیصد بچوں کو مناسب خوراک نہیں ملتی، سوادو کروڑ بچّے اسکول سے باہر ہیں۔ اقوامِ متحدہ کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے اُنہوں نے بتایا کہ پاکستان دنیا کے اُن پانچ ملکوں میں شامل ہے جہاں پانچ سال کی عمر کو پہنچنے سے پہلے مرنے والے بچوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے، ہم دنیا کے اُن پانچ ملکوں میں شامل ہیں جہاں بچے کی پیدائش کے دوران خواتین سب سے زیادہ مرجاتی ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ مسائل کے حل کیلئے ہمیں پیغمبر اسلام کے اصولوں پر عمل کرنا ہوگا۔ اُنہوں نے ریاستِ مدینہ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’’سب سے پہلے قانون کی بالادستی قائم کرنی ہوگی اور تعلیم کو ترجیح دینا ہوگی‘‘۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بدعنوانی کے خاتمے کیلئے قومی محکمہٴ احتساب، نیب کو طاقتور بنانے کیلئے اس کی مدد کریں گے۔ اُنہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ جب بدعنوان لوگوں پر ہاتھ ڈالیں گے تو یہ شور مچائیں گے، عوام سے اپیل کی کہ آپ میرے ساتھ رہیں، یہ ملک بچے گا یا یہ بدعنوان لوگ بچیں گے۔

عمران خان نے کراچی میں گندگی کے ڈھیر، پانی کی قلت اور دیگر مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کراچی پاکستان کا مالیاتی مرکز ہے اور جب تک کراچی ٹھیک نہیں ہوگا معیشت ٹھیک نہیں ہوگی۔ اُنہوں نے سندھ حکومت کیساتھ ملکر کراچی میں پولیس کے نظام کو بہتر بنانے کی بات بھی کی۔

پاکستان بھر میں عوام نے نئے وزیراعظم عمران خان کے پہلے خطاب میں روایات سے ہٹ کر مسائل اور اُن کے حل کی بات کرنے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے نئے وزیراعظم کی بیباک گفتگو اور مسائل کے حل کیلئے عزم کو سراہا ہے۔ نئی حکومت سے عوام نے اُمیدیں باندھ لی ہیں جنہیں توقع ہے کہ عمران خان اپنے وعدوں کیمطابق ملک سے بدعنوانی کو ختم کریں گے، تعلیمی نظام کو عالمی معیار کا بنائیں گے اور امن وامان بحال کرکے معاشی اور کاروباری سرگرمیوں میں نئی روح پھونکیں گے۔