(مالدیپ ۔ اُردونیٹ پوڈکاسٹ 7 فروری 2018) مالدیپ میں عدلیہ اور حکومت کے مابین سیاسی بحران شدّت اختیار کرگیا ہے جبکہ سابق صدر محمد نشید کے اس بیان کے بعد ملک میں بھارتی مداخلت کا خدشہ بڑھ گیا ہے کہ سیاسی اور آئینی بحران کے حل کیلئے نئی دہلی ایک مندوب بھیجے جسے بھارتی فوج کی پشت پناہی حاصل ہو۔ سابق صدر اس وقت سری لنکا میں خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں ۔ یاد رہے کہ انہیں فروری 2015 میں دہشتگردی کے الزام میں گرفتار بھی کیا گیا تھا۔
مالدیپ کی حکومت نے پارلیمان کو تحلیل کردیا ہے اور ملک میں 15 روزہ ہنگامی حالت نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ پولیس نے اس اعلان کے چند گھنٹوں بعد ہی عدالت عظمیٰ کے منصف اعلیٰ کو حراست میں لے لیا ہے ۔
حالیہ بحران گزشتہ ہفتے اس وقت شدّت اختیار کرگیا جب عدالتِ عظمیٰ نے قید میں موجود حزب اختلاف کے تمام رہنماؤں کی رہائی کا اعلان کیا۔ مالدیپ کے صدر عبداللہ یامین نے اس اعلان کو ماننے سے انکار کردیا جس کے بعد حزب اختلاف کی جماعتوں نے احتجاجی مظاہرے شروع کردیے ۔
جلاوطن سابق صدر محمد نشید نے بھارت اور امریکہ سے صدر عبداللہ یامین کو برطرف کرنے کیلئے مدد مانگی ہے ۔ اب مالدیپ میں غیر ملکی مداخلت کے امکان نے عوام میں مزید بیچینی پیدا کردی ہے ۔