غزہ کی صورتحال پر اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس بُدھ کو ہوگا

(نیویارک۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 25 رمضان 1439ھ) غزہ کی صورتحال کے حوالے سے ترکی اور الجیریا کی درخواست پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ہنگامی اجلاس بدھ کے روز منعقد ہوگا۔ جنرل اسمبلی کے اسپیکر میروسلاف لاجیک نے عالمی ادارے کے 193 رکن ممالک کو بھیجے گئے خط کے ذریعے یہ اعلان کیا ہے۔

ترکی نے اسلامی تعاون تنظیم، او آئی سی کے باری کے صدر کی حیثیت سے اور الجیریا نے عرب ممالک کیجانب سے اس ہنگامی اجلاس کی درخواست کی تھی۔

اقوام متحدہ میں سفارتی ذرائع نے توقع ظاہر کی ہے کہ اس اجلاس میں اسرائیل کی مذمت کے سلسلے میں ایک قرارداد پر رائے دہی بھی ہو گی۔ ایک ہفتہ قبل ہی سلامتی کونسل میں کویت کی طرف سے پیش کی گئی اسی نوعیت کی ایک قرارداد کو امریکا نے ویٹو کر دیا تھا۔ کویتی قرارداد کی مخالفت میں صرف امریکہ نے ہی ووٹ دیا تھا جبکہ کسی اور ملک نے قرارداد کی مخالفت نہیں کی تھی۔

اقوامِ متحدہ میں فلسطین کے مستقل نمائندے ریاض المنصور کا کہنا ہے کہ جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس میں مقبوضہ علاقوں میں فلسطینیوں کو بین الاقوامی تحفظ فراہم کرنے کا موضوع زیرِ بحث آئے گا۔ تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ تحفظ کی نوعیت کیا ہوگی۔ باور کیا جارہا ہے کہ فلسطینیوں سمیت ترکی اور عرب ممالک کا خیال ہے کہ مقبوضہ علاقوں کی اسرائیلی سرحدوں پر اقوامِ متحدہ کی امن فوج تعینات کرنے سے فلسطینیوں کو اسرائیلی فوج کی بربریت سے بچایا جاسکتا ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو اس بات کی اجازت ہے کہ وہ ایسی کسی بھی صورت میں فوری ہنگامی اجلاس منعقد کر سکتی ہے جب امن کو خطرہ ہو، امن کی خلاف ورزی کی گئی ہو، جارحیت کی کوئی کارروائی سامنے آئی ہو اور سلامتی کونسل کسی مستقل رکن کے ویٹو کے سبب اس معاملے پر کسی اقدام سے قاصر ہو۔ جنرل اسمبلی ایسی ہنگامی صورتحال میں فوری طور پر مسئلے کو زیرِ غور لا کر ارکان کو اجتماعی اقدامات کی سفارشات جاری کر سکتی ہے۔

فلسطین کے سفیر ریاض المنصور کہا ہے کہ’’ہم ہرممکن کوشش کریں گے اور فلسطینیوں کے لیے بین الاقوامی تحفظ کے مطالبے سے ہر گز پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ہمیں اُمید ہے کہ اس سلسلے میں عملی تجاویز تک پہنچنے کے لیے عالمی برادری مثبت جواب دے گی‘‘۔

یاد رہے کہ رواں سال 30 مارچ سے شروع ہونے والے فلسطینیوں کے احتجاجی مظاہروں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ اور گولہ باری سے اب تک 123 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں طبّی عملے کے دو ارکان، صحافی اور بچّے شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج کی بربریت کی وجہ سے 13000 سے زائد فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔

غزہ میں ہسپتالوں کی صورتحال ناقابلِ یقین حد تک خراب ہوچکی ہے کیونکہ زخمیوں کی بڑی تعداد کی وجہ سے ڈاکٹروں، نرسوں، ہسپتال میں بستروں اور دواؤں کی شدید قلّت ہے۔ اسرائیلی ناکہ بندی کی وجہ سے غزہ میں دواؤں کا پہنچنا بھی انتہائی دشوار ہوگیا ہے۔

غزہ میں اس حالیہ احتجاجی مظاہروں کی مہم کے شرکاء کا مطالبہ ہے کہ اسرائیل ناجائز طور پر قبضہ کردہ اُن کے گھر، دیہات اور زمین واپس کرے۔ وہ غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کا مطالبہ بھی کررہے ہیں اور احتجاج کے ذریعے دنیا بھر کی توجہ اس مسئلے پر مبذول کروانا چاہتے ہیں کہ اسرائیل نے اُن کے علاقے کی مکمل ناکہ بندی کررکھی ہے جس کی وجہ سے غزہ کی اندرونی صورتحال ابتر ہوگئی ہے۔

لیکن ابھی تک اقوامِ متحدہ سمیت عالمی برادری فلسطینیوں کیخلاف اسرائیلی فوج کی ہلاکت خیز وحشیانہ کارروائیاں رکوانے میں ناکام رہی ہے۔ یہانتک کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی حیثیت پر سوال اُٹھائے جارہے ہیں کیونکہ سلامتی کونسل میں امریکہ عالمی برادری کے اسرائیل کیخلاف موقف کو ویٹو کرتا آرہا ہے جس کی وجہ سے مقبوضہ علاقوں کی صورتحال دن بدن گھمبیر اور فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔