غزہ میں مسلسل گیارہویں جمعے کو بھی مظاہرے، اسرائیلی فوج نے مزید تین فلسطینیوں کو ہلاک کردیا

(غزہ۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 24 رمضان 1439ھ) غزہ میں مسلسل گیارہویں جمعے کو بھی فلسطینیوں نے اسرائیل کے قبضے اور ایک عشرے سے جاری ناکہ بندی کیخلاف احتجاج کیا جبکہ اسرائیلی فوج نے نہتّے مظاہرین پر ایک مرتبہ پھر گولیاں برسائیں جس سے ایک 15 سالہ لڑکے سمیت تین فلسطینی جاں بحق ہوگئے اور ایک زخمی کی حالت نازک ہے۔ اطلاعات کیمطابق 100 سے زیادہ فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔

اسرائیل نے غزہ کا مسلسل حصار کیا ہوا ہے جس کے نتیجے میں اُس کا دیگر علاقوں سے زمینی، فضائی اور سمندری راستہ بند ہے۔ اِس ناکہ بندی کی وجہ سے غزہ میں انسانی صورتحال مکمل تباہی کے دہانے پر ہے کیونکہ باہر سے اشیاء سمیت کسی بھی چیز کا غزہ پہنچنا ناممکن ہے جبکہ بجلی، پانی، دواؤں اور خوراک کی شدید کمی ہے۔

30 مارچ سے شروع ہونے والے فلسطینیوں کے احتجاج میں 123 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں طبّی عملے کے دو ارکان، صحافی اور بچّے شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج کی بربریت کی وجہ سے 13000 فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ غزہ میں ہسپتالوں کی صورتحال ناقابلِ یقین حد تک بگڑچکی ہے کیونکہ زخمی کی بڑی تعداد کی وجہ سے ڈاکٹروں، نرسوں، ہسپتال میں بستروں اور دواؤں کی شدید قلّت ہے۔

غزہ میں اس حالیہ احتجاجی مظاہروں کی مہم کے شرکاء کا مطالبہ ہے کہ اسرائیل ناجائز طور پر قبضہ کردہ اُن کے گھر، دیہات اور زمین واپس کرے۔ وہ غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کا مطالبہ بھی کررہے ہیں اور احتجاج کے ذریعے دنیا بھر کی توجہ اس مسئلے پر مبذول کروانا چاہتے ہیں کہ اسرائیل نے اُن کے علاقے کی مکمل ناکہ بندی کررکھی ہے جس کی وجہ سے غزہ کی اندرونی صورتحال ابتر ہوگئی ہے۔

رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں بھی اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو گولی مار کر ہلاک کرنا کا عمل جاری رکھا ہوا ہے حالانکہ مظاہرین غیرمسلح ہیں۔