غزہ میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے صحافی اور بچّوں سمیت مزید 9 فلسطینی جاں بحق

(غزہ۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 22 رجب 1439ھ)  اسرائیلی فوج نے نے غزہ کی سرحد کے نزدیک صحافیوں اور بچّوں سمیت 9 فلسطینیوں کو گولی مار کر ہلاک کردیا ہے۔ جمعہ کے روز غزہ میں اسرائیلی سرحد کے نزدیک پُرامن اور غیرمسلح فلسطینیوں کے مظاہرے کے دوران اسرائیل فوج کے نشانہ بازوں نے ایک مرتبہ پھر شدید فائرنگ کی جس سے یہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

اسرائیل نے اقوامِ متحدہ، عرب لیگ اور عالمی برادری کے دیگر حلقوں کیجانب سے یہ زور دینے کے باوجود کھلی فائرنگ کرکے مزید فلسطینیوں کو ہلاک کیا کہ پُرامن اجتماع اور احتجاج تمام لوگوں کا بنیادی حق ہے۔ فلسطین کی وزارتِ صحت کیمطابق گزشتہ ہفتے سے ابھی تک ہونے والے واقعات میں 31 فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں لیکن کوئی بھی اسرائیلی فوج یا اسرائیلی شہری ہلاک یا زخمی نہیں ہوا ہے۔ یہ اس بات کی غمازی ہے کہ فلسطینی مظاہرین پُرامن اور غیر مسلح ہیں اور اُنہوں نے کسی پر حملہ نہیں کیا۔ 30 مارچ سے جمعہ 6 اپریل تک فلسطینیوں کی مذکورہ ہلاکتوں کے علاوہ لگ بھگ 2850 فلسطینی زخمی بھی ہوچکے ہیں جن میں سے 79 کی حالت نازک ہے۔

یاد رہے کہ اسرائیلی فوج نے 30 مارچ جمعے کے روز ’’یوم الارض‘‘ کے موقع پر فلسطینیوں کے پُرامن مظاہرے پر گولیاں چلائیں اور ٹینکوں سے گولہ باری بھی کی گئی جس کے نتیجے میں کم ازکم 16 فلسطینی اُسی روز جاں بحق ہلاک ہوئے تھے۔ یہ مظاہرے اگلے ماہ 15 مئی تک جاری رہیں گے۔ یہ وہ دن ہے جب 1948ء میں اسرائیلی ریاست تخلیق کرکے فلسطینیوں کو اُن کے گھروں، زمینوں، شہروں، قصبوں اور گاؤں سے بزورِ طاقت بیدخل کیا گیا تھا۔ فلسطینی اِس دن کو ’’نبکا‘‘ یعنی ’’یومِ تباہی‘‘ کہتے ہیں۔ اِس دن کی مناسبت سے فلسطینی اپنے اِس مطالبے کو دہراتے ہیں کہ قبضہ کرلیے گئے اُن کے گھروں، شہروں، زمین، قصبوں اور گاؤں کو واپس لوٹایا جائے اور اُنہیں اپنے مقبوضہ گھروں، شہروں، محلوں اور گاؤں میں واپس آنے دیا جائے۔

اس سال بھی فلسطینی پُرامن طریقے سے یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ اُنہیں اُن کی زمین اور گھروں کو واپس جانے دیا جائے جن پر اسرائیل اور اُس کے آبادکاروں نے غیرقانونی طور پر قبضہ کررکھا ہے۔ برطانیہ کے منصوبے کیمطابق 1948ء میں فلسطین آنے اور وہاں فلسطینیوں کی زمینوں اور گھروں پر قبضہ کرنے والے یہودی اور اسرائیلی حکومت تمام بین الاقوامی اُصول وقوانین کی پامالی کرتے ہوئے فلسطینیوں کی زمین اور گھروں پر قبضہ جاری رکھے ہوئے ہیں بلکہ جب فلسطینی اپنی زمین اور گھروں کی واپسی کا مطالبہ کررہے ہیں تو اُنہیں گولیاں سے نشانہ بناکر ہلاک وزخمی کیا جارہا ہے۔

اسرائیلی فوج کے ہاتھوں غزہ میں اسرائیلی سرحد کے نزدیک احتجاجی مظاہرہ کرنے والے پُرامن فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس، یورپی یونین، عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم، او آئی سی نے بھی واقعے اور ہلاکتوں کی آزاد اور شفّاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم اسرائیل نے ایسی کسی تحقیقات کو مُسترد کرکے ایک مرتبہ پھر بین الاقوامی برادری کے حقائق کی تہہ تک پہنچنےکی کوشش میں رکاوٹ ڈال دی ہے۔

مسئلہ فلسطین کو حل کرنے میں اقوامِ متحدہ سمیت عالمی برادری اور عالمی طاقتوں کی مسلسل ناکامی پر بہت سے اسلامی ممالک اور دنیا بھر کے مسلمانوں سمیت انسانی حقوق اور مساوات کی حامی اقوام میں غم وغصّہ پایا جاتا ہے۔ کئی ممالک میں اقوامِ متحدہ کی حیثیت اور اہمیت پر بھی سوالات اُٹھائے جارہے ہیں۔