شام پر امریکی حملے کا خطرہ، روس کیجانب سے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس منعقد کرنیکی تجویز

(واشنگٹن۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 27 رجب 1439ھ)  شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے مشتبہ استعمال پر امریکی صدر کیجانب سے میزائل حملے کی دھمکی کے تناظر میں روس نے سلامتی کونسل کا ایک ہنگامی اجلاس منعقد کرنے کی تجویز دی ہے تاکہ جنگ کے امکان کو دور کیا جاسکے۔

اقوامِ متحدہ میں روس کے سیفر ویسیلی بینینزیا نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بالکل ایسا وقت ہے کہ جب سلامتی کونسل کو اجلاس کرنا چاہیئے۔ اُنہوںںے مزید کہا کہ ’’فوری ترجیح جنگ کو ٹالنا ہے‘‘۔

اُن کا کہنا تھا کہ اب دوسری ترجیح یہ ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں پر ممانعت کی تنظیم، او پی سی ڈبلیو کی ٹیم دمشق اور دوما پہنچے اور دیکھا جائے کہ درحقیقیت وہاں کیا ہوا تھا‘‘۔

قبل ازیں، شام کے شہر مشرقی غوطہ کے قصبے دوما میں بشارالاسد کی فوج کے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی اطلاعات کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام پر میزائل حملوں کی دھمکی دیتے ہوئے روس سے کہا تھا کہ امریکہ کے نئے اور بہترین میزائل آرہے ہیں۔

صدر ٹرمپ کے اِس اچانک بیان پر روس نے اپنے ردعمل میں کہا کہ وہ ’’شام کی جانب آنے والے تمام میزائلوں کو مارگرائے گا اور اُن کے داغنے کی جگہوں کو بھی تباہ کردے گا‘‘۔

اِس جیسے کو تیسا کے مترادف دھمکیوں کے بعد امریکہ اور روس کے مابین کشیدگی میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا اور شام میں اِن دونوں ملکوں کے براہِ راست ٹکراؤ کے خدشے نے جنم لیا۔ دریں اثناء، امریکی وہائٹ ہاؤس سے اعلان کیا گیا کہ ابھی شام پر حملے کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ بعد ازاں، صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز ٹوئیٹر پر ایک اور بیان جاری کیا جس میں باور کروایا گیا کہ اُنہوں ںے شام پر حملے کا وقت نہیں بتایا ہے۔