سعودی عرب کی طرح پاکستان کو بھی بدعنوانی سے پاک کریں گے: عمران خان

(ابوظہبی-اُردونیٹ پوڈکاسٹ 16 محرم 1440ھ) پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی طرح پاکستان کو بھی بدعنوانی سے پاک کریں گے۔ اُنہوں نے یہ بات معروف ٹی وی چینل اور اخبار ’’العربیہ‘‘ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں کہی ہے۔

یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے حال ہی میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا ہے جو کہ وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد اُن کا پہلا غیر ملکی دورہ تھا۔ اپنے اس اولین دورے کے دوران اُنہوں نے سعودی عرب میں خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور دیگر اعلیٰ سعودی عہدیداروں سے تفصیلی بات چیت کی۔

دریں اثناء، ’’العربیہ‘‘ ٹی وی کے منتظمِ اعلیٰ اور ممتاز صحافی ترکی الدخیل دیئے گئےانٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے باہمی تعلقات کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنے یہ ملک پرانے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کافی مضبوط اور دونوں قوموں کے ایک دوسرے کے لیے ہمدردی اور غمگساری کے جذبات بھی قابلِ تحسین ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم نے سعودی قوم کو ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھا ہے اور دوسری جانب سعودی حکومتوں اور عوام نے بھی پاکستان کی ہمیشہ دل کھول کر مدد کی، جس وقت بھی پاکستان کو کوئی مشکل پیش آئی تو سعودی عرب کو ہم نے اپنے شانہ بہ شانہ پایا۔

اُنہوں نے کہا کہ اقتدار سنبھالنے کے بعد پاکستان کا ہر وزیراعظم سب سے پہلے سعودی عرب ہی کا دورہ کرتا ہے۔ اس کے دو اسباب ہیں۔ پہلا تو یہ کہ دونوں قوموں اور حکومتوں کے درمیان مضبوط اور قابل اعتماد تعلقات اور دوسرا مکہ اور مدینہ جیسے مقدس شہروں کی زیارت ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ اللہ کے خصوصی فضل وکرم سے ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہے ہیں۔

اس انٹرویو میں عمران خان نےکہا کہ ہم پاکستان کو مالی اور انتظامی بدعنوانی کی لعنت سے اُسی طرح پاک کرنا چاہتے ہیں جس طرح سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی عرب میں بدعنوانی کے خلاف مہم چلائی۔ اُنہوں نے کہا کہ اختیارات اور اثرورسوخ رکھنے والے افراد کے جرائم سے لڑنا مشکل ہے اُن کے پاس وافر مقدارمیں دولت ہوتی ہے اور وہ دولت کے بل پر مہنگے وکلاء کی خدمات حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، وہ اپنی رقوم بیرونِ ملک بینکوں میں منتقل کر سکتے ہیں، بیرون ملک سے پاکستان کا پیسہ واپس لینا آسان نہیں۔

وزیراعظم نے بتایا کہ حکومت نے ایک کمیشن قائم کر دیا ہے جو بیرونِ ملک موجود پاکستانیوں کی جائیدادوں کی نشاندہی کرکے ان کی واپسی کے اقدامات کرے گا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’’انسداد بدعنوانی کیلئےہم ایک نیا عملی منصوبہ بنا رہے ہیں جو مغربی ممالک پر بھی دباؤ ڈالے گا تاکہ ان کے ہاں چھپائی گئی پاکستانی دولت کو وطن واپس لایا جا سکے‘‘۔ عمران خان نے مزید کہا کہ غریب ملکوں کے مٹھی بھر اُمراء پیسہ امیر ملکوں میں لے جاتے ہیں جس کے نتیجے میں ان کے ہاں غربت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔