دہشتگردی کی حمایت کے الزام پر امریکی عیسائی پادری کی ترکی میں حراست، واشنگٹن اور انقرہ کا تنازع

(استنبول-اُردونیٹ پوڈکاسٹ 20 ذوالقعدہ 1439ھ) ترکی کیجانب سے امریکہ کے ایک مبینہ عیسائی پادری کیخلاف دہشتگردی اور جاسوسی کے الزامات میں نظربندی اور مقدمہ چلانے پر واشنگٹن اور انقرہ کے مابین تعلقات میں غیر معمولی کشیدگی آگئی ہے۔ امریکہ جو دنیا بھر میں قانون کی حکمرانی، جمہوریت اور انصاف کیلئے بظاہر آواز بلند کرتا ہے وہ اپنے شہری اور مبینہ پادری اینڈریو کریگ برونسن پر ترکی میں مقدمہ چلائے جانے سے متعلق غیرقانونی طور پر مطالبہ کررہا ہے کہ مذکورہ مبینہ پادری کو رہا کیا جائے۔

اِس پادری کے خلاف دہشت گردی اور جاسوسی کے الزامات میں مقدمہ چلانے اور اس کو زیر حراست رکھنے کے معاملے پر دونوں ملکوں کے مابین سفارتی کشیدگی میں شدت آگئی ہے۔ امریکہ مبینہ پادری کو ترکی میں تمام قانونی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں لیکن واشنگٹن نامعلوم وجوہات کی بناء پر بیچینی اور جلد بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے زور دے رہا ہے کہ پادری کو فی الفور رہا کیاجائے۔ انقرہ کیجانب سے مبینہ امریکی پادری کی قانونی عمل کے بغیر رہائی سے انکار پر امریکی محکمہ خزانہ نے ترکی کے وزیرِ انصاف عبدالحمید گل اور وزیر داخلہ سلیمان سوئلو پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔

مذکورہ امریکی پادری کو اکتوبر 2016ء میں ترکی میں اُس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب صدر رجب طیب اردوغان کی حکومت کا تختہ اُلٹنے کی ناکام سازش میں ملوّث سرکاری ملازمین اور افراد کیخلاف پکڑدھکڑ کی کارروائی زوروں پر تھی۔ ترکی کے حکام نے امریکی پادری پر کالعدم کردستان ورکرز پارٹی ( پی کے کے) اور خودساختہ جلاوطن عالم فتح اللہ گولن کی حمایت کا الزام عاید کیا تھا جو امریکہ میں مقیم ہے۔ مذکورہ عالم کی امریکہ بدری اور ترکی کو حوالگی کیلئے انقرہ متعدد بار اعلیٰ ترین سطح پر واشنگٹن سے درخواست کرچکا ہے اور لاتعداد ثبوت بھی فراہم کردیے گئے ہیں لیکن امریکہ کیجانب سے ابھی تک گولن کو ترکی کے حوالے کرنے سے متعلق کوئی مثبت اشارہ نہیں دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ ترکی اور بعض یورپی ممالک نے پی کے کے کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔

ترک صدر رجب طیب اردوغانیہ واضح کرچکے ہیں کہ اُنہیں پابندیوں سے ڈرایا دھمکایا جاسکتا۔ تاہم وہ اس بات کا اشارہ بھی دے چکے ہیں کہ عیسائی پادری کا امریکی ریاست پنسلوانیا میں مقیم فتح اللہ گولن سے تبادلہ کیا جاسکتا ہے جو ترکی میں دہشتگردی اور حکومت کا تختہ اُلٹنے کیلئے بغاوت کروانے کے سنگین اور ٹھوس الزامات پر مطلوب ہیں۔ 

ترکی نے امریکی مبینہ عیسائی پادری کو زیرِ حراست رکھنے کے معاملے پر اپنے دو وزراء کے خلاف امریکہ کی عائد کردہ پابندیوں کا جواب دینے کا اعلان کردیا ہے۔

ترک وزیر خارجہ مولود چاوش اوغلو نےٹوئیٹر پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’امریکا کی ہمارے دو وزراء پر پابندیوں کے نفاذ کی کوشش کسی جواب کے بغیر نہیں رہے گی‘‘۔

اُنہوں نے ایک اور ٹوئیٹ میں یہ بھی واضح کیا ہے کہ’’ کوئی ترکی کو سبق نہیں پڑھا سکتا، ہم کسی کی طرف سے بھی دھمکیوں کو قبول نہیں کریں گے، قانون کی حکمرانی سب کے لیے ہے اور کسی کو استثنیٰ حاصل نہیں‘‘۔