دونوں کوریاؤں کے سربراہان کی اچانک ملاقات، ٹرمپ-کِم ملاقات کیلئے بادل چھٹنے کا امکان

(سیئول۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 11رمضان 1439ھ) جنوبی کوریا کے صدر مُن جے اِن نے شمالی کوریا کے رہنماء کِم جونگ اُن سے ہفتے کے روز اچانک سربراہ ملاقات کی ہے جس سے 12 جُون کو سنگاپور میں ٹرمپ-کِم سربراہ ملاقات کا امکان بڑھ گیا ہے تاہم اس سلسلے میں واشنگٹن یا پیانگ یانگ نے ابھی حتمی اعلان نہیں کیا ہے۔

دونوں کوریاؤں کے سربراہان کی اچانک ملاقات جنوبی و شمالی کوریا کی سرحد پر واقع جنگ بندی خط کے پن مُنجوم گاؤں میں منعقد ہوئی جس میں جنوبی کوریا کے صدارتی دفتر کے بیان کیمطابق دونوں رہنماؤں نے شمالی کوریا-امریکہ سربراہ ملاقات کو کامیاب بنانے اور پن مُنجوم اعلامیے پر عملدرآمد کرنے پر تبادلہٴ خیال کیا۔

صدارتی دفتر کیمطابق جنوبی کوریائی صدر آج اتوار کی صبح اس ملاقات کے حوالے سے تفصیلات بیان کریں گے۔ باور کیا جاتا ہے کہ صدر مُن جے اِن نے شمالی کوریائی رہنماء سے اُن کی امریکی صدر ٹرمپ سے سربرا ملاقات کے حوالے سے تبادلہٴ خیال کیا ہے۔ یہ سربراہ ملاقات 12 جُون کو سنگاپور میں متوقع تھی لیکن واشنگٹن اور پیانگ یانگ کے اعلیٰ عہدیداروں کے اشتعال انگیز بیانات کے بعد امریکی صدر نے جمعرات کے روز اچانک یہ ملاقات منسوخ کرنے کا اعلان کردیا تھا۔ تاہم سربراہ ملاقات کی منسوخی کے بارے میں امریکی صدر کے کِم جونگ اُن کو تحریر کیے گئے خط کا لہجہ معمول سے ہٹ کر انتہائی شائستہ اور مصالحانہ تھا۔

اس خط کے بعد شمالی کوریا نے اپنے ردعمل میں سربراہ ملاقات کی منسوخی پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ رہنماء کِم جونگ اُن امریکی صدر سے کسی بھی وقت اور کسی بھی حالات میں ملنے کیلئے اب بھی تیار ہیں۔ جواب میں صدر ٹرمپ نے شمالی کوریا کے ردعمل کو اچھّی خبر قراردیا اور عندیہ دیا تھا کہ کِم جونگ اُن سےاُنکی سربراہ ملاقات اب بھی 12 جُون ہی کو سنگاپور میں ہوسکتی ہے۔

اطلاعات کیمطابق واشنگٹن اور پیانگ یانگ اس سلسلے میں رابطہ کاری میں مصروف ہیں۔ جنوبی کوریائی صدر مُن جو شمالی کوریا کے ایٹمی ہتھیاروں کا مسئلہ بات چیت سے حل کرنے پر زور دیتے ہیں، اُنکی کِم جونگ اُن سے ہفتے کے روز ہونے والی ملاقات سے عندیہ ملتا ہے کہ امریکہ-شمالی کوریا سربراہ ملاقات کیلئے راہ ہموار ہورہی ہے۔