حکومت اور سیاستدان کراچی میں کرکٹ کی بحالی پر نمبر نہ بنائیں، شہر قائد کے باسیوں کا ردعمل

(کراچی۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 9 رجب 1439ھ)  کراچی کے شہریوں نے ایک طویل عرصے کے بعد شہرِ قائد میں کرکٹ کی رونقیں بحال ہونے پر ایک جانب تو بہت خُوشی کا اظہار کیا ہے اور دوسری جانب پاکستان سُپر لیگ کے فائنل کے موقع پر حکومت اور سیاستدانوں کی بیان بازی کی مذمّت کرتے ہوئے اِسے نمبر بنانے کا گندا کھیل قراردیا ہے۔ کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں اتوار کے روز تیسری پاکستان سُپر لیگ کرکٹ کا فائنل مقابلہ منعقد کیا گیا جس میں شائقینِ کرکٹ کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

پاکستان سُپر لیگ کا یہ فائنل 9 سال کے عرصے کے بعد کراچی کے بین الاقوامی نیشنل اسٹیڈیم میں ہونے والا ایک بڑا میچ تھا۔ سخت سلامتی اقدامات اور نگرانی کی وجہ سے شائقین کو اسٹیڈیم کے اندر پہنچنے میں معمول سے کہیں زیادہ وقت لگا لیکن وہ اس بات پر خوشی کا اظہار کررہے تھےکہ شہرِ قائد میں کرکٹ بحال ہورہی ہے۔ گزشتہ کئی روز سے مرکزی حکومت، سندھ کی صوبائی حکومت، سیاسی جماعتیں اور سیاستدان سب ہی کراچی میں کرکٹ کی بحالی کو اپنا اپنا کارنامہ قراردے رہے تھے جبکہ کئی سیاستدانوں اور اُنکی جماعتوں نے اس سلسلے میں باقاعدہ بیانات بھی جاری کیے جس میں حکمراں جماعتیں پیش پیش رہیں۔

لیکن کراچی کے شہریوں نے حکومت اور سیاسی جماعتوں کے بیانات پر ناپسندیدگی اور غصّے کا اظہار کرتے ہوئے سیاسی رہنماؤں کے بیانات کی شدید مذمّت کی۔ شہر میں کرکٹ کے بڑے مقابلوں کی بحالی پر عوام کیجانب سے مجموعی طور پر خُوشی اور اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے نہ صرف کرکٹ بلکہ دیگر کھیلوں کے بڑے مقابلے اور ٹورنامنٹ شہرِ قائد میں کروانے پر زور دیا گیا ہے۔

اپنے اہلِ خانہ کیساتھ پاکستان سُپر لیگ کا فائنل میچ دیکھنے کیلئے آنے والی ایک طالبہ کا کہنا تھا کہ اُنہوں نے صرف سُنا تھا کہ کراچی کا نیشنل اسٹیڈیم کرکٹ کے بڑے میچوں کے وقت شاندار نظارہ پیش کرتا ہے لیکن آج پہلی مرتبہ اس نظارے کو اپنی آنکھوں سے دیکھ کر دل چاہتا ہے کہ کراچی اِسی طرح آباد اور شادباد رہے۔

اسٹیڈیم میں بعض سیاستدانوں کی آمد کے موقع پر اُن کی جماعتوں کے کارکنان پہلے سے موجود تھے جنہوں ںے سیاسی نعرے بازی کی۔ اس پر کرکٹ کے شائقین نے سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔ کچھ خواتین نے عدم تحفظ کا اظہار کرتے ہوئے تشویش ظاہر کی کہ کھیل کے دوران کہیں سیاسی جماعتوں کے کارکنان کے درمیان جھگڑا نہ ہوجائے۔

میچ دیکھنے کیلئے ناظم آباد سے آئے ایک بزرگ شہری خلیق الزماں کا کہنا تھا کہ کرکٹ کو سیاست اور سیاسی نمبر بنانے کی بیماری سے دور رکھا جائے تو بہتر ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ سیاستدان کراچی اور یہاں کے کھیلوں پر رحم کریں اور فوٹو سیشن کیلئے اسٹیڈیم نہ آئیں تو بہتر ہے۔ بزرگ شہری کا کہنا تھا کہ حکومت، سیاستدان اور سیاسی جماعتیں عوام کو محبّت اور یکجہتی سے زندگی گزارنے دیں، اپنی اپنی نمبر اسکورنگ کیلئے بیانات دے کرشہر کی یکجہتی اور امن کو تباہ نہ کریں۔

اپنے بچّوں کیساتھ پاکستان سُپر لیگ کا فائنل دیکھنے کیلئے آنے والے شیرافضل کا کہنا تھا کہ وہ اُن کے بچّے آج بہت خُوش ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ کسی بھی معاشرے میں کھیلوں جیسی مثبت اور تعمیری سرگرمیاں ناگزیر ہیں لہٰذا کراچی میں کرکٹ سمیت دیگر کھیلوں کے بڑے مقابلے ہوتے رہنا چاہیئں اور شہر میں جن جن میدانوں اور پارکوں پر مافیا نے قبضہ کرلیا ہے اُن سے قبضہ چھڑا کر شہرِ قائد کو حقیقی معنوں میں امن کا شہر بنانے کی ضرورت ہے۔ شیر افضل نے کھیلوں کو سیاست سے دور رکھنے کی ضرورت پر زر دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اور سیاستدانوں کو اپنی سستی شہرت اور ٹی وی پر آنے کے علاوہ کسی چیز سے دلچسپی نہیں اسلیے ہمارے ذرائع ابلاغ کو چاہیئے کہ وہ سیاستدانوں کے کھیلوں سے متعلق بیانات پر قطعی توجہ نہ دیں تاکہ کرکٹ یا کھیلوں کی آڑ میں سیاست کرنے کی حوصلہ شکنی ہو۔