جیسے کو تیسا، روس بھی برطانوی سفارتکاروں کو ملک سے نکالے گا

(آستانہ۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 29 جمادی الثانی 1439ھ) برطانیہ کیجانب سے روس کے 23 سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیے جانے کے جواب میں روس کے وزیرِ خارجہ سرگئی لافروف نے اعلان کیا ہے کہ ماسکو بھی برطانوی سفارتکاروں کو ملک سے نکالے گا۔

برطانیہ میں ایک ساابقہ روسی جاسوس اور اُس کی بیٹی کو مبینہ طور پر زیر دیے جانے کے الزام پر برطانوی وزیرِاعظم تھریسا مے نے روس کے 23 سفارتکاروں کا ایک ہفتے کے اندر اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ روسی خفیہ ادارے کا سابق کرنل سرگئی سکریپل جو کہ اطلاعات کیمطابق نا صرف روس بلکہ برطانیہ کیلئے بھی جاسوس کرتا تھا اُسے اُسکی بیٹی کیساتھ برطانیہ کے شہر سیلسبری میں ایک خریداری مرکز کے قریب بیہوش حالت میں پایا گیا تھا۔  یہ دونوں ہسپتال میں ہیں اور برطانوی حکومت کیمطابق دونوں کی حالت نازک ہے۔

اس واقعے کے بعد برطانیہ نے الزام لگایا ہے کہ سکریپل کو ممکنہ طور پر روس نے اعصاب شکن مادے سے نشانہ بنایا ہے۔ روس نے برطانیہ کے الزام کی تردید کی ہے اور اُس کے تجزیہ کار اس واقعے کو برطانیہ کی کارستانی قراردے رہے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ برطانیہ یورپی یونین سے نکلنے پر بے یقینی کا شکار ہے اور وہ معاملے سے ملکی و بین الاقوامی توجہ ہٹانے کیلئے سکریپل کا معاملہ سامنے لایا گیا ہے۔

قازاخستان کے دارالحکومت آستانہ میں اخباری نمائندے کیجانب سے پوچھے گئے اس سوال پر کہ آیا روس بھی برطانوی سفارتکاروں کو ملک سے بےدخل کرے گا، جناب لافروف نے بلاشبہ ہم ایسا کریں گے۔ لیکن اُنہوں نے ممکنہ طور پر ملک سے نکالے جانے والے برطانوی سفارتکاروں کی تعداد بتانے سے گریز کیا۔

برطانیہ کے اتحادی امریکہ اور فرانس نے لندن کے مؤقف کی تائید کی ہے لیکن ابھی تک برطانیہ کیجانب سے ایسے شواہد سامنے نہیں لائے گئے جن سے حقائق کی تصدیق ہوسکے۔

دوسری جانب اقوامِ متحدہ میں روس کے مستقل مندوب واسلی نیبینزیا نے نے کہا ہے کہ سرگئی سکریپل کو زہر دینے سے روس کا کوئی تعلق نہیں اور وہ برطانیہ کیساتھ مل کر مشترکہ تحقیقات کیلئے تیار ہے۔ اِس واقعے پر لندن اور ماسکو کے مابین تعلقات سخت کشیدہ ہوگئے ہیں۔